جدہ(نیوزڈیسک) سعودی عرب میں طلاق کے بڑھتے رجحان کے باعث اس وقت ”طلاق کی وکالت“ملک کا سب سے زیادہ منافع بخش پیشہ بن چکا ہے۔ سعودی اخبار ”الوطن“ کی رپورٹ کے مطابق طلاق کے کیس لڑنے والے وکیل ایک کیس کی 60ہزار ریال(تقریباً 16لاکھ 87ہزار روپے)تک فیس وصول کر رہے ہیں۔انویسٹی گیشن اینڈ پبلک پراسیکیوشن بیورو کے رکن اور وکیل عاصم ملا کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں روزانہ طلاق کے تقریباً123کیسز کی سماعت کی جا رہی ہے۔انہوں نے سعودی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سلطنت میں خلع کے کیسز میں فیس بہت زیادہ وصول کی جاتی ہے جن میں خواتین اپنے شوہروں سے علیحدگی کے لیے عدالت سے رجوع کرتی ہیں۔عاصم ملا کا کہنا تھا کہ 2013ءمیں ملک میں 44ہزار 839جوڑوں میں طلاق ہوئی جبکہ اسی سال 1ہزار 534خواتین نے اپنے شوہروں سے علیحدگی کے لیے خلع کا دعویٰ دائر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ زیادہ ترطلاق کے خواہاں مرد یا خاتون کو وکیل کی ضرورت نہیں ہوتی۔ خواتین ذاتی حیثیت میں بھی عدالت میں پیش ہو سکتی ہیں اور خود اپنے شوہروں کے خلاف دعویٰ دائر کر سکتی ہیں تاہم بعض کیسز میں مالی معاملات سمیت دیگر قانونی پیچیدگیاں ہوتی ہیں جن کے لیے وکیل کی ضرورت پڑتی ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ وکلاءکی فیس کے متعلق اگرچہ حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا مگر اکثر وکیل تصفیے کی رقم کا 50فیصد جبکہ بعض اس رقم کا 100فیصد تک وصول کر رہے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں