دوحہ (نیوزڈیسک)قطر کی میونسپل کونسل شاپنگ مالز کو ایک دن کے لیے صرف خاندانوں کے لیے مختص کرنے کی پالیسی پر سختی سے عمل درآمد پر غور کر رہی ہے اور اس روز مزدوروں کو ان مالز میں داخلے کی ہرگز بھی اجازت نہیں ہوگی۔عرب ٹی وی کے مطابق اس پالیسی کے تحت جمعہ کے روز شاپنگ مالز میں صرف بیوی بچوں سمیت آنےوالے مردوں (خاندانوں) کو داخلے اور خریداری کرنے کی اجازت ہوگی۔ جمعے کو قطر میں عام طور پر مزدوروں کو ہفتہ وار چھٹی ہوتی ہے اورمگر وہ کسی قسم کی خریداری کےلئے شاپنگ مالز میں نہیں آسکتے ہیں۔قطر کو اس پالیسی پر عمل درآمد کی وجہ سے انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے کڑی تنقید کا سامنا ہے اور بہت سوں نے اس کو نسل پرستانہ بھی قرار دیا ہے لیکن حیرت انگیز طور پر اس سے صرف جنوبی ایشیا کے ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن ہی متاثر ہوتے ہیں کیونکہ وہ خاندانوں کے بغیر قطر میں رہ رہے ہیں جبکہ مغربی یا عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن سے یہ امتیازی سلوک نہیں کیا جاتا ہے۔دوحہ کے مشہور شاپنگ مالز سٹی سنٹر اور ویسٹ بے نے سکیورٹی افسروں کی جانب سے اس پر یکسوئی کے ساتھ عمل درآمد نہ کرانے کے بعد اس پالیسی کو ختم کردیا تھا۔اس ضابطے کے تحت صرف اپنی رشتے دار خواتین کے ساتھ آنے والے مردوں ہی کو ان بڑے خریداری مراکز میں داخلے کی اجازت دی جاتی ہے اور تنہا آنے والے مردوں کو سکیورٹی گارڈ اندر داخل نہیں ہونے دیتے ہیں۔لیکن اس پالیسی کا پاکستان ،بھارت اور نیپال سے تعلق رکھنے والے مردوں اور بالعموم کنواروں پر اطلاق کیا جاتا ہے اور انھیں شاپنگ مالز میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا ہے۔ایک شاپنگ مال کے سکیورٹی محافظ کا کہنا ہے کہ ہم ان لوگوں کو شکل وصورت اور لباس سے ہی پہچان لیتے ہیں،اس لیے انھیں روک دیتے ہیں۔ایک نیپالی تارک وطن نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ اس پالیسی سے لگتا ہے کہ ہم انسان ہی نہیں ہیں۔ہماری بھی خواہش ہوتی ہے کہ ہم شاپنگ مالز میں دوسرے لوگوں کی طرح خریداری کریں لیکن ہمیں ایک ایسے ملک میں اچھوت بنا دیا گیا ہے جس کی تعمیر وترقی میں ہم بھرپور حصہ لے رہے ہیں۔