برسلز(نیوز ڈیسک)یورپی یونین نے ترکی کے ساتھ بلیجیئم کے دارالحکومت برسلز میں یورپ میں پناہ گزینوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک ابتدائی معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔اس معاہدے سے یورپ پہنچنے والے تارکینِ وطن کے مسئلے سے نمٹنے میں مدد ملنے کی امید ہے۔رواں سال تقریباً چھ لاکھ تارکینِ وطن سمندر کے راستے یورپی یونین پہنچے ہیں جن میں سے زیادہ تر ترکی سے یونان کے راستے شمال کی جانب بڑھے ہیں۔ترکی اب تک 20 لاکھ افراد کو اپنے ہاں پناہ دے چکا ہے جن کی اکثریت شام میں جاری جنگ سے فرار ہونے والوں کی ہے۔تارکینِ وطن کی تعداد کو کنٹرول کرنے کے بدلے ترکی نے یورپی یونین کے سامنے کئی مطالبات رکھے ہیں۔ان میں تین بلین یورو کی مدد اور یورپ کے ممالک کے لیے ترک شہریوں کو ویزا کی سہولت میں آسانی پیدا کرنے کا مطالبہ شامل ہے۔یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ڈسک نے برسلز میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں اس معاہدے سے ’اچھے نتیجے کی امیدیں‘ ہیں۔یورپی کمیشن کے صدر جین کلاڈ جنکر نے کہا ہے کہ انقرہ کو تین ملین یورو کی امداد فراہم کرنے کے حوالے سے ترک حکام کے ساتھ آنے والے دنوں میں مذاکرات جاری رہیں گے۔یورپی یونین کے ذرائع کے مطابق متعدد ممالک نے ترکی کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے پر محتاط ردِ عمل دیتے ہوئے اس جلد بازی قراد دیا ہے۔ ان ممالک میں یونان، قبرس اور فرانس شامل ہیں۔اس سے پہلے انگیلا میرکل نے جمعرات کی صبح جرمن پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یورپ آنے والے تارکین کی ایک بڑی تعداد ترکی کے راستے یورپ پہنچتی ہے۔ ہم ترکی کے ساتھ کام کیے بغیر پناہ گزینوں کی نقل و حرکت میں باقاعدگی نہیں لا سکتے اور نہ ہی اس مسئلے کو ختم کر سکتے ہیں۔‘