ریاض(نیوزڈیسک)شاہی خاندان کے ایک فرد کی جانب سے قلمبند کیا گیا ایک مبینہ خط شاہی خاندان میں گردش کر رہا ہے جس میں موجودہ حکومت سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔ خط چار صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آل سعود کی طاقت کو بہت جلد زوال کا خدشہ ہے، خط میں اپیل کی گئی ہے کہ اس معاملے پر شاہی خاندان کی ایک میٹنگ بلائی جائے تا کہ یہ فیصلہ کیا جاسکے کہ موجودہ شاہ سلمان اور ان کے صاحبزادے و ولی عہد محمد بن سلمان کو بر طرف کر کے ان کی جگہ نئے فرمانروا کو مقرر کیا جا ئے۔ ایک یورپی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق خط مبینہ طور پر مرحوم سعودی فرمانروا کے نواسے کی جانب سے لکھا گیا ہے جس نے منفی پروپیگنڈے کے پیش نظر اپنا نام ظاہر نہیں کیا۔79 سالہ سعودی فرمانروا نے شاہ عبد اللہ کی وفات کے بعد سعودی عرب کی حکمرانی سنبھالی، خط میں شاہ سلمان کے بھتیجے محمد بن النائف کو فضول خرچ قرار دیتے ہوئے یمن حملوں اور تیل کی قیمتوں میں کمی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔مذکورہ خط شاہی خاندان میں موبائل ایس ایم ایس کے ذریعے گردش کیا جا رہاہے جس میں خلیجی مماک کو درپیش معاشی چیلنجز کا بھی ذکر کیا گیا، سعودی فرمانروا شاہ سلمان کے دورہ امریکہ کے دوران تیل کی قیمتوں اور اس سے حاصل ہونے والے زر مبادلہ میں کمی کے باوجود ایک مکمل ساحل کے ب±ک کروانے اور واشنگٹن میں ایک پورا لگڑری ہوٹل ب±ک کروایا گیا جس پر ایک اندازے کے مطابق کئی ملین ڈالر لاگت آئی۔ خط میں شاہی خاندان کے فرد نے ولی عہد محمد بن سلمان کو انتہائی نامناسب الفاظ بھی کہہ ڈالے، خط کے متن میں یہ بات بھی کہی گئی کہ،’رقم کی فضول خرچی اور فوج کو درپیش خطرات سے تب تک نہیں نمٹا جا سکتا جب تک ہم اپنے فیصلے کرنے کے طریقوں کو نہیں بدلیں گے‘ سعودی عرب کی حکومت کی بنیاد شاہ عبد العزیز1932 میں رکھی جسے 1953 میں ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹوں ابن سعود نے آگے بڑھایا۔ ان بیٹوں میں موجود ہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بھی شامل ہیں