بنگوئی(نیوز ڈیسک) وسطی افریقی جمہوریہ کے دارالحکومت میں پیر کے روز 500 سے زائد قیدی فرار ہوگئے جبکہ جنگجوو¿ں نے بین الاقوامی امدادی اداروں کے دفاتر لوٹے۔خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق گزشتہ کئی دنوں سے جاری جھڑپوں کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 42 ہوگئی ہے جس میں ایک نوجوان لڑکا بھی شامل ہے۔ان جھڑپوں کا آغاز اس وقت ہوا جب ایک مسلم شخص کو قتل کرکے اس کی لاش مسجد کے پاس پھینک دی گئی۔ملکی صدر کیتھرین سامبا پانزا اس وقت نیو یارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے موجود ہیں۔بعدازاں عسکریت پسندوں نے ایک عیسائی آبادی پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد مارے گئے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے رینجنل ڈائریکٹر برائے وسطی و مغربی افریقہ ایلیون ٹائن نے کہا کہ دارالحکومت میں جاری جھڑپوں سے پتہ چلتا ہے کہ وسطی افریقی جمہوریہ ابھی بھی غیر مستحکم ہے جبکہ فوری طور پر کارروائی کی ضرورت ہے۔پیر کے روز جیل سے فرار ہونے والوں میں کم از کم 60 خطرناک عسکریت پسند بھی شامل ہیں جبکہ حکام اس کی تصدیق کرچکے ہیں۔وسطی افریقی جمہوریہ وسطی افریقہ میں واقع ایک زمین بند ملک ہے جس کی سرحدیں شمال میں چاڈ، مشرق میں جنوبی سوڈان، جنوب میں جمہوریہ کانگو اور جمہوری جمہوریہ کانگو اور مغرب میں کیمرون سے لگتی ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں