نیویارک (نیوز ڈیسک) افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ سرحد پار سے حملے کرنے والے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کے اپنے وعدے کو پورا کرے۔ عبد اللہ عبد اللہ کا کہنا تھا کہ سرحد پار سے شدت پسند ان کے ملک میں حملہ کر کے جنگ سے دوچار غربت زدہ ملک کو کمزور کر رہے ہیں۔عبداللہ عبداللہ نے قندوز پر طالبان کے حملے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی پیر کی رات کو جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔ اس حملے میں طالبان نے افغانستان کے اہم شمالی شہر پر قبضہ کر لیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بعض حملے سرحد پار سے ہوتے ہیں اور ہم پاکستان سے وہ کرنے کو کہہ رہے ہیں جن کا چند ماہ قبل ان کے رہنماو¿ں نے ہم سے کرنے کا وعدہ کیا تھا، انھوں نے معلوم شدہ شدت پسند گروہوں کے خلاف کارروائی پر اتفاق کیا تھا۔عبداللہ عبداللہ نے افغانستان میں داعش کی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بغیر بیرونی حمایت کے اب تک یہ سطحی قسم کی گوریلا جنگ ختم ہوکر تاریخ کا حصہ بن چکی ہوتی۔انھوں نے اس بات کی امید ظاہر کی کہ ایک دن بغاوت کی شکست تو ہوگی، یہ تمام کوششیں بالآخر ہمیں جھکانے میں ناکام ثابت ہوں گی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شدت پسندوں کی پناہ گاہیں اور ان کی حمایت افغانستان کے اندرونی حالات کو مسلسل خراب کر رہے ہیں۔ اس میں حقانی نیٹ ورک ایک اہم مجرم ہے اور اس کو تباہ کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ ہمارا مطالبہ رہا ہے۔عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ اس سلسلے میں علاقے کے سٹیک ہولڈرز اور عالمی برادری کو موجودہ صورت حال کی سنگینی کو سمجھنا ہوگا اور انھیں اس بارے میں ہر لحاظ سے ہماری مدد کرنی چاہیے تاکہ طالبان کے ساتھ بات چیت اور مصالحت کے لیے اعتماد سازی کی فضا قائم کی جا سکے۔