برلن (نیوز ڈیسک) جرمنی کی پولیس کے مطابق 1984 میں غائب ہو جانے والی خاتون، جس کے قتل کی تحقیقات بھی شروع کردی گئی تھیں، جرمنی کے دارالحکومت ڈسلوڈورف میں زندہ اور بہت اچھی زندگی گزار رہی ہیں۔ 24 سالہ پیٹرا پاسٹیکا کو اپنے کالج کی رہائشگاہ سے غائب ہونے کے پانچ سال بعد مردہ قرار دے دیا گیا تھا۔ایک شخص کو انہی دنوں لاپتہ ہونے والی جواں سال لڑکی کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا جس نے ایک نوجوان خاتون کے قتل کا اعتراف بھی کیا تھا۔تاہم چوری کی تحقیقات کے سلسلے میں پولیس ایک 55 سالہ کرائے دار خاتون تک پہنچی جن کا شناختی کارڈ بھی نہیں تھا۔خاتون نے پولیس افسران کو بتایا کہ وہ ایک جھوٹی شناخت کے ساتھ رہتی آئی ہیں اور انھوں نے پولیس کو اپنا اصلی نام بتایا۔جرمنی کے شمالی شہر برون شوائیگ جہاں 1984 میں پاسٹیکا کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کرتے ہوئے غائب ہو گئی تھیں، کی پولیس ترجمان نے کہا کہ پاسٹیکا کی خواہش تھی کہ وہ اب بھی لاپتہ رہیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنی گمشدگی اور واپس نہ آنے کے پسِ منظر سے متعلق بہت کم تفصیلات پولیس کو بتائی ہیں۔ پاسٹیکا نے کہا کہ وہ تیاری کے ساتھ گئی تھیں اور وہ ایسا خود چاہتی تھیں۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ پاسٹیکا نے اپنی نئی زندگی کے آغاز کے لیے بینک سے 4000 ڈوئچ مارک نکلوائے اور اپنے پالتو جانوروں کی دیکھ بھال کے لیے ایک طالب علم پڑوسی کو اپنے اپارٹمنٹ کی چابیاں دیں۔انھوں نے بتایا کہ قانونی طور پر مردہ قرار دی گئی خاتون کی ضعیف ماں اور بھائی ا±ن کے زندہ ہونے کی خبر سن کر بالکل حیران رہ گئے۔جرمنی کے میڈیا کے مطابق پاسٹیکا کا خاندان ان سے رابطہ کرنا چاہتا ہے لیکن وہ ملنے کی خواہش نہیں رکھتیں۔