ماسکو (نیوز ڈیسک) روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے داعش کے خلاف ’علاقائی رابطہ کاری کے نظام‘ کو قائم کرنے پر زور دیا ہے۔ ولادی میر پیوٹن کئی بار شامی صدر بشار الاسد کی حمایت کرنے کے عزم کو دہرا چکے ہیں جبکہ مغربی ممالک اور شامی حزب احتلاف اس کے مخالف ہیں۔ امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس ٹیلی وژن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں روسی صدر نے کہا شام کی فوج وہاں موجود ’واحد قانونی روائتی فوج ہے‘۔ انھوں نے کہا کہ یہ فوج وہاں شدت پسند تنظیموں کے خلاف لڑ رہی ہے اور روس کو شدت پسندوں کے خلاف مشترکہ کارروائیاں کرنے سے خوشی ہوگی۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ ’ابھی رابطہ کاری کے تحت کوششیں نہیں کی جا رہی ہیں اور امریکہ کو فی الحال اس بات پر تشویش ہے کہ کیسے آگے بڑھا جا رہا ہے۔ دوسری جانب برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے بارے میں یہ امید ظاہر کی جارہی ہے کہ وہ رواں ہفتے اپنی تقریر میں بشار الاسد کے خلاف اپنے رویے میں نرمی ظاہر کریں گے۔ دریں اثنا صدر بشار الاسد کے سب سے بڑے حامی ایران کے صدر حسن روحانی نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر داعش کو شکست دینی ہے تو دمشق میں حکومت کو کمزور نہیں کیا جا سکتا۔