نئی دلی(نیوز ڈیسک) بھارتی دارالحکومت دلی میں پولیس کے ریکارڈ کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ہر روز پانچ بچے لاپتا ہوئے ہیں۔ مجموعی طور پر اس عرصے کے دوران کل 8470بچے لاپتا ہوئے جن میں سے 4620لڑکے اور 2665لڑکیاں ہیں اور ابھی تک ان میں سے 1800بچوں کو تلاش نہیں کیا جا سکاجن میں چھ سو لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ انڈیا اخبار کے مطابق ایک اعلیٰ پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ گم ہونے والے تمام بچے شیلٹر ہومز تک نہیں پہنچ پاتے، شہر میں انسانی سمگلروں کے کئی گروہ سرگرم ہیں جن کی وجہ سے تشویش میں اضافہ ہوتا ہے، لڑکوں کو جبری مشقت کرانے والوں کے ہاتھ فروخت کر دیا جاتا ہے جبکہ لڑکیوں کو جسم فروشی کے دھندے میں دھکیل دیا جاتا ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران گم ہونے والوں بچوں میں سے نصف کی عمریں آٹھ برس سے کم ہیں اور اس عمر کے 830لڑکے اور 350لڑکیاں ابھی تک لاپتا ہیں۔ پولیس افسر کے مطابق آٹھ سال کے بچوں کو تلاش کرنا نہایت مشکل امر ہے اور وہ انتہائی غیر محفوظ ہوتے ہیں۔ بچوں کی گمشدگی کا معاملہ ستمبر 2014میں اس وقت پھر سے عوامی توجہ کا مرکز بن گیا تھا جب انڈیا گیٹ کے قریب اپنے والدین کے ساتھ سیر پر آنے والی تین سالہ بچی لاپتا ہو گئی تھی۔ اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر بحث شروع ہو گئی اور عوامی ردعمل کے بعد اغوا کار ایک ہفتے میں لڑکی کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔ بچی مغربی دلی میں سڑک کنارے ملی تھی اور اس کے سر پر استرا پھیر دیا گیا تھا جس کی وجہ غالباً یہ تھی کہ اسے شناخت نہ کیا جا سکے، بچی کو اس کے والدین کے حوالے کر دیا گیا لیکن آج تک پولیس اس کے اغوا کاروں کی شناخت نہیں کر سکی۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے گمشدہ بچوں کی تلاش کیلئے کمر کس لی اور اب تک 1200گمشدہ بچوں کو تلاش کیا جا چکا ہے جن میں سے ساڑھے چھ سو بچوں کی عمریں آٹھ اور بارہ برس کے درمیان ہیں جبکہ باقی بچے آٹھ برس سے بھی کم عمر کے ہیں۔ پولیس کے ریکارڈ کے مطابق ان میں سے ایک تہائی کے قریب لڑکیاں تھیں۔