ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

یورپی یونین نے مہاجرین کیلئے خوشی کی خبر سنادی

datetime 23  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برسلز(نیوزڈیسک)یورپی یونین کے وزرائے داخلہ نے ایک لاکھ بیس ہزار مہاجرین کو رکن ممالک میں آباد کرنے سے متعلق ایک منصوبے کو اکثریتی رائے سے منظور کر لیا ہے۔اس منصوبے کے تحت آئندہ دو سالوں کے دوران ان مہاجرین کو مختلف یورپی ممالک میں ایک کوٹے کے تحت آباد کیا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت یونان، اٹلی اور ہنگری میں موجود ایسے مہاجرین، جن کو بین الاقوامی سطح پر حقیقی تحفظ کی ضرورت ہے، کو یورپی یونین کے رکن مختلف ممالک میں پناہ دی جائے گی۔یورپی یونین کے مطابق ابتدائی طور پر پناہ کے متلاشی افراد کی رجسٹریشن کا کام ہنگری، یونان اور اٹلی میں کیا جائے گا جبکہ اس دوران شام، عراق اور اریٹریا کے باشندوں کو ترجیح دی جائے گی۔ برسلز میں منعقد ہونے والی ای یو وزرائے داخلہ کی ایک ہنگامی ملاقات میں اس اہم منصوبے پر اتفاق رائے کو مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ گزشتہ کئی دنوں سے یورپی رہنما اس معاملے پر اختلافات کا شکار تھے۔ تاہم منگل کو ہونے والی میٹنگ میں یورپی یونین رکن ممالک کے وزرائے داخلہ آخر کار ایک مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق رائے کرنے میں کامیاب ہو گئے۔یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک لکسمبرگ کی طرف سے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا گیا کہ یورپی یونین رکن ممالک نے ایک لاکھ بیس ہزار مہاجرین کی منصافانہ تقسیم کے حوالے سے اکثریت رائے سے اتفاق کر لیا گیا ہے۔ چیک جمہوریہ کے وزیر داخلہ نے ایک علیحدہ ٹویٹ میں لکھاکہ چیک ری پبلک، سلوواکیہ، رومانیہ اور ہنگری نے اس قرار داد کے خلاف ووٹ دیا جبکہ فن لینڈ نے اپنی رائے محفوظ رکھی۔ لیکن اس منصوبے پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔ ہنگری کی سربراہی میں یہ تینوں ممالک یورپی کمیشن کے اس منصوبے کی سخت مخالفت کر رہے تھے۔ ان ممالک کا موقف ہے کہ برسلز کے پاس ایسے حقوق نہیں کہ وہ انہیں ہزاروں کی تعداد میں مہاجرین کو پناہ دینے کے لیے زور دے سکے۔ چیک ری پبلک، سلوواکیہ، رومانیہ اور ہنگری کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ان ممالک کی قومی خودمختاری کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ سلوواکیہ کے وزیر اعظم نے تو اس کوٹہ سسٹم کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ایک سفارتکار کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ برسلز میں منگل کو لیا گیا یہ فیصلہ دراصل زیادہ تر ممالک کی رضا مندی کے نتیجے میں عمل میں آیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یورپی کمیشن ایک لاکھ بیس ہزار مہاجرین کی آباد کاری کے اس منصوبے پر تمام اٹھائیس رکن ممالک کی مشترکہ حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہو گیا ہے۔یورپی یونین کے دو طاقتور ممالک جرمنی اور فرانس کے حمایت یافتہ اس منصوبے پر گزشتہ ہفتے بھی مذاکرات کیے گئے تھے۔ لیکن تب یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کسی اتفاق رائے تک نہیں پہنچ سکے تھے۔ تاہم بتایا گیا ہے کہ منگل کے دن اس منصوبے پر ووٹنگ کی گئی، جس سے زیادہ تر ممالک نے اس کے حق میں ووٹ دے کر اسے منظور کر لیا۔یورپی یونین کے قوانین کے مطابق کامیاب ووٹنگ کے بعد اب مخالفت کے باوجود تمام رکن ممالک کا اس منصوبے پر عملدرآمد کرنا لازمی ہو گا۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ اس بحران کے تناطر میں بدھ کے روز یورپی یونین کے لیڈران کا سربراہ اجلاس بھی منعقد کیا جا رہے ہے۔ دوسری طرف یورپ میں مہاجرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…