عمان (نیوز ڈیسک) مقبوضہ غرب اردن میں جولائی کے آخر میں آتشزنی کا نشانہ بننے والے خاندان کی ایک اور فرد ریحام دوابشہ بھی زخموں کی تاب نہ لا کر انتقال کر گئی ہیں۔ یہ حملہ 31 جولائی کو نابلس کے قریب دومہ نامی گاو¿ں میں کیا گیا تھا جس میں سعد دوابشہ کے مکان کو رات گئے آگ لگائی گئی تھی۔ اس آگ میں ان کا ڈیڑھ سالہ بچہ علی سعد جل کر ہلاک ہو گیا تھا جبکہ وہ خود، ان کی اہلیہ اور ایک بیٹا شدید زخمی ہوئے تھے۔ بعدازاں سعد نے گزشتہ ماہ کی آٹھ تاریخ کو اسرائیل کے ایک ہسپتال میں دم توڑ دیا تھا۔ اس آتشزنی میں سعد کی اہلیہ ریحام کا 90 فیصد بدن جھلس گیا تھا اور وہ علاج کے باوجود اتوار کو انتقال کر گئیں۔ اب اس خاندان کا ایک ہی فرد چار سالہ بچہ باقی بچا ہے جس کا علاج جاری ہے۔ ان کے مکان پر حملے کا الزام یہودی آبادکاروں پر عائد کیا گیا ہے جنھوں نے بظاہر گھر کے قریب عبرانی زبان میں ’انتقام‘ کا لفظ بھی تحریر کیا تھا۔ اس واقعے کی فلسطینی حکام کے علاوہ عالمی سطح پر بھی مذمت کی گئی تھی اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی مطالبہ کیا تھا کہ فلسطینی بچے کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس حملے کو دہشتگردی کی واردات قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی میں کوئی لچک نہیں دکھائی جائے گی۔ اس سلسلے میں پہلی بار اسرائیلی حکام نے دو مشتبہ یہودیوں کو بغیر کسی مقدمے کے جیل میں ڈالنے کا غیرمعمولی قدم بھی اٹھایا۔