اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک کے کنڑ ضلع میں کالج کی دو طالبات کی موج مستی میں سرشار تصاویر واٹس ایپ پر وائرل ہونے کے بعد کالج نے انھیں معطل کر دیا ہے۔وائرل ہونے والی تصویر میں ایک طالبہ کے ہاتھ میں جلتی ہوئی سگریٹ ہے تو دوسری تصویر میں ان کے پاس شراب کی بوتلیں رکھی ہوئی ہیں۔ دو بوتلیں کھلی ہوئی بھی ہیں۔منگلورو سے 105 کلومیٹر دور سول تعلقہ کے شری سبرامنیاشور کالج کے پرنسپل دنیش کامت نے اس کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بی بی سی ہندی کے لیے لکھنے والے صحافی سے کہا کہ ’تفتیش مکمل ہونے تک ان لڑکیوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔‘انہوں نے کہا: ’یہ سچ ہے کہ یہ تصاویر کالج کیمپس کی نہیں ہیں، باہر لی گئی ہیں۔ لیکن ان پر ضابطہ اخلاق کا سوال تو اٹھتا ہی ہے۔ آخری ذمہ داری والدین کی ہی ہے انھیں اپنے بچوں کا خیال رکھنا چاہیے۔‘طالبات کا کہنا ہے کہ یہ تصاویر دو سال پرانی ہیں اور مدی کیری میں لی گئی تھیں جبکہ کالج کے پرنسپل کا کہنا تھا کہ انھیں ’اس پر شک ہے کہ یہ فوٹو مدی کیری میں ہی لی گئیں یا کہیں اور۔‘واٹس ایپ پر وائرل ہونے کے بعد ان لڑکیوں کے خلاف کالج نے کارروائی کی ہے۔بی جے پی کے نظریات کی حامل طلبہ تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کی جے پرکاش کا کہنا ہے کہ پولیس میں ان کی شکایت کے بعد ہی کالج نے کارروائی کی ہے۔انھوں نے بی بی سی کو بتایا: ’ہم نے پولیس سے شکایت کی کیونکہ یہ ایک مقدس جگہ ہے اور ہمارا یہ خیال ہے کہ یہ اسے بدنام کرنے کی سازش ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ اے بی وی پی نے انھیں ایک میمو دیا تھا، شکایت درج نہیں کروائی تھی۔معطل کی جانے والی لڑکیوں میں سے ایک کے والدین نے بی بی سی کو بتایا: ’میری بیٹی نے کالج کو لکھ کر دیا ہے کہ یہ تصاویر دو سال پہلے مدی کیری میں لی گئی تھیں۔ کالج سے ہمیں کوئی نوٹس نہیں ملا ہے۔ اگر کالج نے بلایا تو ہم جائیں گے۔جنوبی کننڑ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ شرنپا ایس ڈی کا کہنا ہے، ’اے بی وی پی نے ہمیں ایک میمو دیا ہے۔ ہمارے لوگوں نے کالج کا معائنہ کیا اور پتہ چلا کہ یہ تصاویر دو سال پرانی ہیں۔ والدین نے کالج کے خلاف کوئی شکایت درج کرانے سے انکار کر دیا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں