اسلام آباد(نیوز ڈیسک)تیونس میں سیاحوں پر دہشتگردوں کے خوفناک حملے کے بعد اگلے ممکنہ ہدف کے بارے میں انکشافات سامنے آگئے ہیں جس کے بعد سپین کا رخ کرنے والے سیاحوں کو ایک اور بڑے حملے کے خطرے کے متعلق خبردار کردیا گیا ہے اور یورپی ممالک میں بڑے پیمانے پر حفاظتی اقدامات بھی شروع کر دئیے گئے ہیں۔مغربی میڈیا اس سے پہلے خدشہ ظاہر کرچکا ہے کہ یورپی ممالک میں سیر و تفریح کیلئے جانے والے برطانوی سیاح دہشت گردوں کا نشانہ بن سکتے ہیں اور ایک حالیہ بیان میں سپین کے وزیر داخلہ نے ان جگہوں کے بارے میں بھی خبردار کردیا ہے کہ جو آنے والے دنوں میں دہشتگردی کا نشانہ بن سکتی ہیں۔ہسپانوی کانٹر ٹیررازم ماہرین کا کہنا ہے کہ سپین کا ساحل داعش کے حملہ آوروں کیلئے ٹاپ ٹارگٹ ہے اور خصوصاً کوسٹا ڈیل سول، کوسٹا بلانکا اور کوسٹا براوا داعش کے نشانے پر ہیں۔ گلوبل سیکیورٹی کے ماہر ول گیڈیز کا کہنا ہے کہ برطانوی سیاحوں کی پسندیدہ جگہیں مثلا بارسلونا، ایلی کانتے اور ملاگا بھی شدید خطرے سے دوچار ہیں، جبکہ ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ اور تاریخی شہر ویلنشیا میں بھی بڑے پیمانے پر قتل عام کیا جاسکتا ہے۔ ہسپانوی حکام کا کہنا ہے کہ ریلوے سٹیشنوں، بس اڈوں، ہوٹلوں اور تفریحی مقامات پر حفاظتی انتظامت انتہائی سخت کردئیے گئے ہیں تاکہ تیونس جیسا سانحہ دوبارہ رونما نہ ہو۔سپین مغربی سیاحوں کے پسندیدہ ترین ممالک میں سے ہے اور یہاں ہر سال کروڑوں سیاح آتے ہیں۔ صرف برطانیہ سے ہر سال تقریبا سوا کروڑ سیاح سپین آتے ہیں۔