اسلام آباد ( آن لائن )بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان نے نریندر مودی کے تجویز کردہ سارک سیٹلائٹ منصوبے کو کوئی اہمیت نہیں دی اور اس کا جواب سرد مہری سے دیا ہے۔ اب بھارت پاکستان کے بغیر دیگر سارک رکن ممالک کے ساتھ اس پروگرام میں پیش رفت کرے گا۔ بھارتی اخبار کے مطابق سارک سیٹلائیٹ منصوبے کے متعلق پاکستان کی طرف سے بھارت کو کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ملا، اب بھارت اسلام آباد حکومت کے بغیر ہی دیگر رکن ممالک کے ساتھ اس منصوبے کو آگے بڑھائے گا۔ ایک اعلیٰ بھارتی عہدے دار کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان کے علاوہ باقی علاقائی ملکوں کے ساتھ بات چیت کا آغاز کر دیا ہے اور پاکستان کے علاوہ تمام سارک ملکوں نے مثبت جواب دیا ہے۔ ہر کسی نے باقاعدہ طور پر اس منصوبے میں شمولیت سے متعلق جواب دیا ہے، صرف پاکستان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس منصوبے سے متعلق ان کی اندرونی مشاورت جاری ہے حکومتی عہدے دار کے مطابق اب دیگر ملکوں کے ساتھ مشاورت کا عمل آگے بڑھایا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کے چیئرمین اے ایس کِرن کمار کا کہنا ہے کہ رکن ممالک کے ساتھ رواں ماہ کے آخر میں اس موضوع پر ایک اجلاس کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ بھارت نے گزشتہ برس کامیابی کے ساتھ اپنا ایک مواصلاتی سیارہPSLV C-23، خلا میں بھیجا تھا، جس کے بعد نریندر مودی نے کہا تھا کہ سارک ممالک کے مابین زیادہ ہم آہنگی ضروری ہے اور خطے کا ایک مشترکہ سیٹلائٹ ہونا چاہیے۔ یہ بھارتی منصوبہ جنوبی ایشیا میں چین کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی ہے،
مزید پڑھئے:چین نے رشوت کا توڑ نکال لیا دلچسپ منصوبہ متعارف کرادیا
کیونکہ بھارتی اسپیس ایجنسی کئی دیگر ملکوں کے سیٹلائٹ بھی خلائ میں بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ مودی کے بیان کے بعد نئی دہلی حکومت نے تمام سارک ممالک کو اس منصوبے میں شمولیت کے دعوت نامے بھیجے تھے۔ ابتدائی ردِعمل کے بعد اب تمام ملکوں کے نمائندے رواں ماہ کے آخر میں ایک ساتھ مل کر بیٹھیں گے۔ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کے مطابق مجوزہ منصوبے کے تحت سارک ممالک مشترکہ سیٹلائٹ کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کر سکیں گے۔ بھارتی منصوبے کے برعکس چند ایک سارک ممالک پہلے ہی اپنے مواصلاتی سٹیلائٹ خلائ میں بھیج چکے ہیں۔ پاکستان نے اپنا مواصلاتی سیارہ2011 میں چین کی مدد سے زمینی مدار میں چھوڑا تھا۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ پاکستان کا اسپیس اینڈ ریسرچ کمیشن پہلے ہی چین کے قومی اسپیس ادارے (سی این ایس اے) کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور چین کا یہ قومی ادارہ بھارت کی نسبت کہیں زیادہ ترقی کر چکا ہے۔ سری لنکا نے بھی اپنا مواصلاتی سیارہ چین کی مدد سے زمینی مدار تک بھیجا تھا، جبکہ افغانستان نے اپنا سٹیلائٹ ایک فرانسیسی کمپنی سے لِیز پر لے رکھا ہے۔