لندن (نیوزڈیسک )روس کی جانب سے 89 یورپی سیاست دانوں، حکام اور فوجی رہنماووں کی روس میں داخلے پر پابندی عائد کرنے پر یورپی یونین نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ جن شخصیات پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں یورپی یونیئن کے سیکرٹری جنرل اوا کو سیپازیس اور برطانیہ کے سابق نائب وزیراعظم نِک لیگ بھی شامل ہیں۔یورپی یونین کا کہنا ہے کہ سفیروں کی جانب سے متعدد بار درخواست کے بعد روس نے ان افراد کی فہرست دی جن کی روس میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔یورپی یونین نے اس پابندی کو مکمل طور پر جبری اور بلا جواز قرار دیا ہے۔اس فہرست میں ایسی شخصیات کے نام شامل ہیں جنھوں نے کریملن پر تنقید کی تھی۔
یورپی یونین کے ترجمان نے سنیچر کو اپنے بیان میں بتایا کہ ابھی تک معلوم نہیں ہے کہ پابندیاں کن بنیادوں پر
لگائی گئیں اور ان کی قانونی حیثیت کیا ہے۔نیدر لینڈ کے وزیر اعظم مارک روتھ نے کہا کہ ان کا ملک ان پابندیوں کی پاسداری نہیں کرے گادوسری جانب روسی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں روس پر یورپی یونین کی جانب سے عائد پابندیوں کے نتیجے میں لگائی گئی ہیں۔خیال رہے کہ مشرقی یوکرین میں حکومتی فوج اور روس نواز علحیدگی پسندوں کے درمیان لڑائی کے بعد یورپی یونین نے روس پر پابندیاں لگائی تھیں۔ڈچ وزیراعظم مارک روتھ نے جمعے کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ سفیروں کو دی جانے والی فہرست میں ان کے ملک کے تین سیاسی رہنماو¿وں کے نام درج ہیں جن پر روس میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نیدرلینڈ ان پابندیوں کی پاسداری نہیں کرےگا کیونکہ یہ بین الاقوامی قوانین کے تحت عائد نہیں کی گئیں۔پابندیوں کی اس فہرست میں سابقہ برطانوی وزیرِ خارجہ میکلم ریفکنڈ کا نام بھی شامل ہے۔ انھوں نے میڈیا میں آنے والی اس رپورٹ کو پڑھا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں روسی حکومت نے کچھ بھی نہیں کہا۔روس کی اس فہرست میں فرانسیسی فلاسفر برنارڈ ہینری لیوی بھی شامل ہیں جو روس اور ولادیمیر پوتن کے
ناقد ہیںجرمن زبان میں لِیک سامنے آنے والی فہرست کے مطابق برطانوی خفیہ اداروں ایم آئی 5 اور ایم آئی6 کے سربراہان پر بھی روس میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔برطانوی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ اگر روس سمجھتا ہے کہ ایسے اقدام سے یورپی یونیئن پابندیوں کے حوالے سے کوئی تبدیلی کرے گا تو یہ غلط ہے۔روس کی اس فہرست میں فرانسیسی فلاسفر برنارڈ ہینری لیوی اور بیلجیم کے سابق وزیراعظم گاے ورہوفستاڈٹ کا نام بھی شامل ہے۔ادھر سویڈن کی وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے روس سے ان اقدام کے لیے وضاحت طلب کی ہے۔ خیال رہے کہ روس نے سویڈن سے تعلق رکھنے والے آٹھ رہنماوں پر پابندی عائد کی ہے۔اس فہرست میں شامل دیگر ممالک میں پولینڈ، ڈنمارک، سویڈن، بلغاریہ، سپین، چیک ریپبلک اور رومانیہ بھی شامل ہیں۔