اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عراق میں اہل تشیع کے ایک سرکردہ رہ نما مقتدیٰ الصدر نے الرمادی شہر میں دولت اسلامیہ ‘داعش’ کے خلاف فوجی آپریشن کو “لبیک یا حسین” جیسے نعرے کے ساتھ فرقہ وارانہ رنگ دینے پر کڑی تنقیدکرتے ہو ئے کہا ہے کہ الرمادی میں جاری فوجی آپریشن کو فرقہ وارانہ رنگ نہ دیا جائے بلکہ “لبیک یا حسین ” کی جگہ “لبیک‘۱ یا انبار” یا “لبیک یا صلاح الدین” کا نام دیا جائے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مقتدیٰ الصدر نے النجف کے حوزہ العلمیہ کے طلبائ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “اس میں کوئی شک نہیں کہ الحسین ہماری قومیت کی علامت ہیں مگر ہم نہیں چاہتے کہ ایک مشترکہ دشمن کے خلاف کارروائی میں ہم کوئی ایسا نعرہ اختیار کریں جس سے فرقہ واریت کا تاثر پیدا ہو۔ ہمیں محض قومیت نہیں بلکہ اسلامی قومیت کی بنیاد پر آپریشن کے لیے نام تجویز کرنا چاہیے تاکہ داعش کے خلاف کارروائی میں فرقہ واریت کا رنگ نہ ابھرے۔ایک سوال کے جواب میں مقتدیٰ الصدر کا کہنا تھا کہ “لبیک یاحسین” کے سلوگن کے بارے میں یہ غلط فہمی ہوسکتی ہے کہ یہ نعرے فرقہ وارانہ بنیا دپر اختیار کیا گیا اور یہ کہ الرمادی میں داعش کے خلاف لڑائی کوئی فرقہ وارانہ کشیدگی کا حصہ ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ ہم اس آپریشن کو”لبیک یا انبار” یا لبیک یاصلاح الدین کانام دیں۔خیال رہے کہ دو روز قبل عراق کے شہر الرمادی میں “داعش” کے خلاف شروع کیے گئے فوجی آپریشن کو”لبیک یا حسین” کا نام دیا گیا تھا۔ آپریشن میں عراقی فوج، پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے علاوہ غیرسرکاری شیعہ ملیشیا بھی حصہ لے رہی ہیں۔