پالمیرا (نیوز ڈیسک)شام سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے قدیم تاریخی شہر پالمیرا کے بیشتر حصوں پر قبضہ کر لیا ہے۔پالمیرا کو تدمر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور یہاں اسلام کی آمد سے قبل پہلی اور دوسری صدی کے آثارِ قدیمہ موجود ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جنگجو شہر پر قبضے کے بعد اس تاریخی ورثے کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کریں گے۔شام کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ حکومتی افواج نے شہر خالی کر دیا ہے اور بیشتر رہائشیوں کو بھی وہاں سے نکال لیا گیا ہے۔ٹی وی کا یہ بھی کہنا ہے کہ دولتِ اسلامیہ کے جنگجو اب شہر کے جنوب میں واقع صدیوں پرانے کھنڈرات کا رخ کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ دولت اسلامیہ نے عراق میں نمرود اور حضر جیسے قدیم شہروں پر قبضے کے بعد وہاں موجود صدیوں پرانے تاریخی آثار کو تباہ کر دیا تھا۔ایک عینی شاہد نے تصدیق کی ہے کہ دولتِ اسلامیہ کے جنگجو اب پارلمیرا کے شمالی حصے پر مکمل طور پر قابض ہیں اور ان کی پیش قدمی جاری ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پالمیرا میں موجود ایک سیاسی کارکن عمر حمزہ کا کہنا تھا کہ شدت پسند حکومتی افواج اور حکومت کی حامی ملیشیا سے شدید لڑائی کے بعد شہر کے مرکزی ہسپتال اور مغربی علاقے کے کچھ حصوں پر بھی قبضہ کر چکے ہیں۔خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جنگجو پالمیرا پر قبضے کے بعد اس تاریخی ورثے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کریں گے
انھوں نے بتایا کہ شہر کے مشرقی حصے میں بھی پرتشدد جھڑپیں جاری ہیں جبکہ شہر پر دولتِ اسلامیہ اور حکومتی افواج دونوں کی جانب سے گولہ باری کی گئی ہے۔جنگجو ابھی تک شہر کے جنوب میں واقع ان تاریخی کھنڈرات تک نہیں پہنچ سکے ہیں جن کا شمار مشرقِ وسطیٰ کے سب سے قیمتی تاریخی ورثے میں ہوتا ہے۔
شام کے تاریخی ورثے کے محکمے کے سربراہ مامون عبدالکریم نے کہا ہے کہ وہاں سے سینکڑوں مجسموں کو پہلے ہی محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ساری دنیا کی جنگ ہے‘۔اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے ثقافت یونیسکو کی سربراہ کا بھی کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے۔پالمیرا کے نوادرات کو ’ریگستان کی دلہن‘ بھی کہا جاتا ہے۔ پالمیرا کی تاریخی عمارتیں دوسری صدی عیسوی میں تعمیر ہوئیں اور وہ یونانی، ایرانی اور رومن فن تعمیر کا امتزاج ہیں۔
دولتِ اسلامیہ نے شام کے قدیم شہر پالمیرا پر بھی قبضہ کر لیا
21
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں