لندن(نیوزڈیسک) برطانیہ میں کیے گئے حالیہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ برطانیہ کے ایک تہائی نوجوان اس خوف میں مبتلا ہیں کہ ان کے ملک پر مسلمان تیزی سے کنٹرول حاصل کر رہے ہیں۔برطانوی ادارے شو ریشزم دی ریڈ کارڈ کی جانب سے 2012 اور 2014 کے درمیان کیے گئے سروے میں 6 ہزار نوجوانوں کو شامل کیا گیا جس کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ ایک تہائی نوجوان اس خوف میں مبتلا ہیں کہ مسلمان تیزی سے ملک میں اپنا اثرو رسوخ بڑھا رہے ہیں جب کہ 60 فیصد کا ماننا ہے کہ تارکین وطن ان کی حقوق پر حاوی آرہے ہیں اور ان سے ملازمت کے مواقع چھین رہے ہیں۔سروے کے مطابق 49 فیصد نوجوانوں کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کنٹرول سے باہر ہوتے جارہے ہیں اور ان کو بسانے کا کوئی باقاعدہ طریقہ کاراختیار نہیں کیا جا رہا ہے۔ سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ 41 فیصد نوجوانوں کے نزدیک مسلمان کنٹرول حاصل نہیں کررہے تاہم 47 فیصدد کا ماننا ہے کہ مسلمانوں اور غیر مسلموں میں تعلقات کمزور ہوئے ہیں۔سروے کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا ہے کہ سروے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ نوجوان میڈیا سے نسل پرستی کے جذبے کا پیغام لے رہے ہیں جو برطانوی معاشرے کے لیے خطرناک ہے جب کہ مانچسٹر یونیورسٹی کے پروفیسرکا کہنا تھا کہ اگرچہ اس سے اس بات کا اظہار تو نہیں ہوتا کہ نوجوانوں میں بڑے پیمانے پر نسل پرستی بڑھ رہی ہے تاہم ان میں ناراضگی ضرور نظر آرہی ہے۔ سروے کے ایک اور اہم رکن کے مطابق نوجوانوں میں نسل پرستی پر سوچ اور حقیقت کے درمیان فرق پیدا ہورہا ہے جو انتہائی خطرناک ہے اور معاشرے کو اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔