اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یمن میں پچھلے ایک ماہ سے جاری لڑائی کے نتیجے میں کم سے کم 1850 افراد ہلاک اور پانچ لاکھ سے زائد بے گھر ہوچکے ہیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کے دفتر سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ مارچ کے آخر میں یمن میں شروع ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں دو ہزار کے لگ بھگ شہری مارے گئے ہیں جبکہ نصف ملین افراد بے گھرہوئے ہیں۔اقوام متحدہ کے ہنگامی امدادے ادارے”اوچا” کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ مارچ کے آخری ہفتے، اپریل اور رواں مئی کے دوران پرتشدد واقعات میں 7 ہزار 394 افراد زخمی ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ کےادارہ برائے بحالی پناہ گزین” یو این ایچ سی آر” کے ترجمان ایڈرین ایڈورڈز کا کہنا ہے کہ مارچ سے اب تک پانچ لاکھ 45 ہزار یمنی باشندے گھر بار چھوڑںے پرمجبور ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ سوموارکے روز ختم ہونے والی جنگ بندی تک اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے صنعائ اور عدن میں پناہ گزین کیمپوں تک امداد فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔ امدادی سامان زمینی اور فضائی راستوں سے پہنچایا گیا ہے۔ یو این عہدیدار کا کہنا تھا کہ یمن کے بیشترعلاقوں میں متاثرین تک امداد کی فراہمی مشکل ہو رہی ہے کیونکہ دارالحکومت صنعائ میں اقوام متحدہ کے صرف چھ ہیلی کاپٹر طبی سامان کے کر پہنچ سکے ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک کی خاتون ترجمان الیزابیتھ پائرز کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی مدت پانچ تک بھی جاری نہیں رہ سکی۔ حالانکہ پانچ دن بھی امدادی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے ناکافی تھے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے متاثرین کے جو اعدادو شمار جمع کیے تھے ان کے اعتبار سے جنگ بندی کے ایام میں اس کی نصف تعداد تک بھی امداد نہیں پہنچ سکی ہے۔ اقوام متحدہ نے سات لاکھ 38 ہزار متاثرین تک امداد پہنچانا تھی مگر جنگ بندی کے ایام میں بہ مشکل چار لاکھ لوگوں کو خوراک مہیا کی جاسکی۔