اسلام آباد(نیوز ڈیسک)لیبیا کے وزیر اطلاعات و نشریات نے اپنے ایک متنازعہ بیان میں تیونس کے صدر الباجی قائدی السبسی کو زندہ جلا کر قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔ وزیراطلاعات عمرالقویری کی اس دھمکی کے بعد لیبی حکومت کو تیونس سے معذرت کرنا پڑی ہے تاہم تیونسی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ دھمکی آمیز بیان پر مناسب جواب دینے پر غور کررہی ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق لیبیا کے وزیراطلاعات عمرالقویری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر ایک بیان پوسٹ کیا تھا جس میں انہوں نے دھمکی دی تھی کہ وہ تیونسی صدر السبسی کو زندہ جلا کر راکھ کردیں گے۔ان کے اس بیان پر نہ صرف تیونسی حکومت کی جانب سے سخت رد عمل کا اظہار کیا گیا بلکہ لیبیا کے عبوری وزیراعظم عبداللہ الثنی کو بھی معذرت کرنا پڑی ہے۔لیبیا کے کسی وزیر کی جانب سے تیونس کے خلاف اشتعال انگیز ریمارکس پہلی بار نہیں دیے گئے بلکہ کچھ ہی عرصہ قبل ایک دوسرے عہدیدار نے تیونس کے سفارتی طریقہ کار کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ طبرق حکومت الشعبانی ریاست اور قصر قرطاج میں دو الگ سفارت خانے قائم کرنے پر مجبور ہورہی ہے۔
مزید پڑھیے:روس کے جدید ترین جنگی ہتھیار منظرعام پر
دوسری جانب تیونس کی حکومت نے لیبیا کے وزیراطلاعات کے بیان پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ وہ اس دھمکی آمیز بیان کا مناسب جواب دینے پر غور کررہی ہے تاہم ایک غیرذمہ دار شخص کی وجہ سے وہ جھگڑے میں نہیں پڑنا چاہتی۔