اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان فرانسسکو میں ایک اپیل عدالت نے اپنے فیصلے میں متنازع امریکی فلم ’انوسنس آف مسلمز‘ کی یو ٹیوب پر نمائش پر عائد پابندی کو غلط قرار دیا ہے۔پیغمبرِ اسلام کے بارے میں اس توہین آمیز فلم کی سنہ 2012 میں ریلیز کے بعد اسلامی ممالک میں بالعموم اور مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے ممالک میں بالخصوص پر تشدد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔یو ٹیوب پر اس فلم کی موجودگی کی وجہ سے ہی پاکستان میں یو ٹیوب تک رسائی پر پابندی لگا دی گئی تھی جو تاحال قائم ہے۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق گذشتہ برس امریکہ کی ایک وفاقی عدالت نے گوگل کو حکم دیا تھا کہ وہ اس متنازع فلم کو ہٹا دے۔اپیل عدالت کے فیصلے کے بعد گوگل نے کہا ہے کہ ’ہم اس تازہ ترین حکم پر خوش ہیں۔ ہم عرصے سے یہ سمجھتے تھے کہ گذشتہ حکم جملہ حقوق کے قانون کے غلط استعمال کے مترادف تھا۔تاہم گوگل کی جانب سے تاحال فلم کو دوبارہ یو ٹیوب پر جاری کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ابتدائی طور پر یہ فلم اس میں کام کرنے والی ایک اداکارہ سنڈی لی گارسیا کی درخواست پر یو ٹیوب سے ہٹانے کا حکم دیا گیا تھا۔سنڈی نے اپنی درخواست میں فلم کے ہدایتکار کے خلاف دھوکہ دہی اور جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزامات عائد کیے تھے۔انھوں نے کہا تھا کہ نکولا باسولی نکولا نامی فلمساز اور ہدایتکار نے انہیں اور ان کے ساتھی اداکاروں کو بتایا تھا کہ وہ قدیم مصر کے بارے میں بننے والی ایک ایڈونچر فلم حصہ لے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ فلم میں اسلام مخالف مکالموں کی ڈبنگ بعد میں کی گئی اور یہ کہ فلم کے سکرپٹ میں پیغمبر اسلام کا کوئی ذکر نہیں تھا۔اداکارہ کے مطابق اس فلم کے یوٹیوب پر شائع کیے جانے کے بعد سے انہیں قتل کی دھمکیاں بھی ملیں اور اس فلم سے وابستگی کی وجہ سے ان کی شہرت کو بھی نقصان پہنچا۔تاہم اس وقت گوگل کا موقف تھا کہ فلم کے جملہ حقوق صرف اس کے فلمساز ہ نکولا باسولی نکولا کے پاس ہیں اور سنڈی گارسیا کو اسے ہٹانے کا مطالبہ کرنے کا حق نہیں۔اب اپیل عدالت نے گوگل کے اس موقف کو تسلیم کر لیا ہے اور کہا ہے کہ گوگل کے خلاف دعویٰ جملہ حقوق کے بارے میں ہے، پرائیویسی یا جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا نہیں۔’انوسنس آف مسلمز‘ نامی یہ فلم امریکہ میں بنائی گئی تھی اور اسے ابتدائی طور پر ایک چھوٹے سے سینما گھر میں دکھایا گیا تھا۔اس نمائش کے بعد اس کے کچھ ٹکڑے یوٹیوب پر پوسٹ کیے گئے اور ان کا عربی میں بھی ترجمہ کیا گیا جن کی وجہ سے دنیا بھر میں اسلامی ممالک میں اس کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔