اسلام آباد(نیوز ڈیسک)یمن میں پا نچ روزہ جنگ بندی کی مہلت ختم ہو نے کے بعدسعودی عرب کے زیرِ قیادت اتحاد ی فو ج نے حوثی باغیوں کے خلاف پھر سے فضائی حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔ اور جنوبی ساحلی شہر عدن میں باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں بڑ ے پیما نے پر ہلا کتو ں کا خدشہ ظا ہر کیا گیا ہے ،جبکہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں یمن میں قیام امن کے لیے ہونے والے اجلاس میں ’جنگ بندی کو مزید بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، فوجی اہلکاروں اور عین شاہدین نے بتایا ہے کہ تازہ حملے پانچ دنوں پر محیط انسانی بنیادوں پر دی جانے والی مہلت کی مدت کے خاتمے پر کیے گئے ہیں۔ جنگ بندی کی یہ مہلت گرینچ کے معیاری وقت کے مطابق رات دس بجے ختم ہو گئی۔فوجی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد نے جنوبی ساحلی شہر عدن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ جس میں بڑ ے پیما نے پر ہلا کتو ں کا خدشہ ہے ،اس سے قبل سعودی عرب میں یمن کی سیاسی پارٹیوں نے اس بحران کے حل کے لیے بات چیت شروع کی۔لیکن سعودی شہر ریاض میں ہونے والی اس بات چیت میں شیعہ باغیوں نے شرکت نہیں کی اور وہ اس سے دور ہی رہے۔مذاکرات کا آغاز کرتے ہوئے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی اسمعیل اولد شیخ احمد نے کہا: ’میں تمام فریقین سے یہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے اس جنگ بندی کے عہد میں کم از کم مزید پانچ دنوں کی توسیع کریں۔‘انھوں نے فریقین پر اس بات کے لیے بھی زور دیا کہ وہ ’ایسے عمل سے باز رہیں جو ایئرپورٹ کے امن اور نقل و حمل کے اہم انفراسٹرکچر میں خلل ڈالے۔‘ اسماعیل اولد شیخ احمد نے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں فریقین پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ انسانی بنیادوں پر قائم کی گئی جنگ بندی مستقل امن میں تبدیل ہو، یمن کے صدر منصور ہادی بھی اجلاس میں شریک تھے، تاہم حوثی باغیوں نے سعودی عرب میں ہونے والے اجلاس میں شرکت نہیں کی، اجلاس سے خطاب میں منصور ہادی کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ یمن میں امن قائم ہو، تاکہ تمام شہریوں کو انصاف، برابری کے ساتھ اقتدار اور دولت میں شریک کیا جاسکے، لیکن کچھ گروہ ملکی دولت کو نہ صرف لوٹ رہے ہیں، بلکہ یمن کا مستقبل تباہ کرنے کے لیے باغیوں کو تربیت فراہم کررہے ہیں۔ اس سے قبل جنگ بندی کے وقفے کے دوران امدادی کارکنوں نے متاثرہ علاقوں میں پھنسے افراد کے لیے ضروری اشیا پہنچائیں، خطے کے اکثر علاقوں میں جنگ بندی پر عمل دیکھنے میں آیا، تاہم کئی علاقوں میں حوثی باغیوں اور حکومت کی وفادار فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی۔