۔ذہنی توانائی کی کمی: پولیس محکمہ میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو زیادہ ذہنی دباو¿ سہنے کی طاقت نہیں رکھتےاس وجہ سے ان کے کام کاج پر برا اثر پڑتا ہے اور سینیئر کے ساتھ تکرار ہوتی ہے۔ اس صورت حال میں کوئی ملازم یا افسر منفی ذہنیت کی وجہ سے خود کشی کر سکتا ہے۔پولیس جوانوں اور افسروں کو اسلحہ آسانی سے مل جاتا ہے منفی ذہنیت کی صورت میں خودکشی یا قتل جیسے سنگین جرائم میں ان ہتھیاروں کا استعمال ہونے کا پورا امکان ہوتا ہے۔اضافی تناو¿ کے سبب کئی پولیس اہلکار اور افسر شراب پینے لگتے ہیں، جو منفی ذہنیت کو فروغ دینے کی بڑی وجہ ہے۔ پولیس جوانوں اور افسروں کو اسلحہ آسانی سے مل جاتا ہے منفی ذہنیت کی صورت میں قتل جیسے سنگین جرائم میں ان ہتھیاروں کا استعمال ہونے کا پورا امکان ہوتا ہے۔ڈاکٹرآٹارا کہتے ہیں’ آج ہر کاروبار میں ذہنی دباو¿ ہے اور پولیس محکمہ بھی اس سے اچھوتا نہیں رہ سکتا‘۔تہواروں کے دوران پولیس کی ذمہ داری میں اضافہ ہو جاتا ہےوہ کہتے ہیں، ’اس دباو کو سہنے اور اس سے نمٹنے کی ہر ایک کی صلاحیت مختلف ہوتی ہے پولیس محکمے میں زیادہ تر ملازمین اور افسران اس کشیدگی کو برداشت کر سکتے ہیں اوربہت لوگ ایسے ہیں، جو منفی ذہنیت کے شکار ہوتے ہیں‘۔ڈاکٹر آٹارا کا خیال ہے کہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے پولیس بھرتی کے وقت اگر امیدواروں کی شخصیت میں اس طرح کی علامات کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ہر پولیس تھانے کے سینیئر حکام کو اپنے ماتحت ملازمین پر نظر رکھنے کو کہا جا سکتا ہے۔اس سے کسی طرح کے ذہنی دباو یا رویے میں تبدیلی کا پتہ لگایا جا سکتا ہے انھوں نے کہا کہ سال میں کم سے کم ایک بار پولیس جوانوں اور افسروں کا جسمانی اور ذہنی تجربہ کیا جانا چاہئے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر ان باتوں کا خیال رکھا جائے تو اس طرح کے واقعات پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔