جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

چین کے نئے منصوبے نے بھارت کی نیندیں اڑا دیں

datetime 9  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ (نیوز ڈیسک) چین نے دنیا کے بلند ترین پہاڑ ماﺅنٹ ایورسٹ میں سوراخ کرکے نیپال تک ریلوے لائن بنانے پر غور و فکر شروع کردیا ہے جبکہ بھارت اپنے ہمسایہ ملک نیپال میں چین کے براہ راست اثر و رسوخ اور رسائی سے سخت پریشان ہوگیا ہے۔

اخبار ”دی گارڈین“ کے مطابق کنگ ہائی تبت ریلوے کے ذریعے چین اور تبت کا دارالحکومت پہلے ہی رابطے میں ہےں اور اب ماﺅنٹ ایورسٹ کے نیچے سے ایک بڑی سرنگ بنائی جائے گی جس میں سے گزرتی ہوئی ریلوے لائن نیپال میں داخل ہوجائے گی۔ اخبار ”چائنا ڈیلی“ نے چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ کے ایک ریلوے ماہر کے حوالے سے بتایا ہے کہ ماﺅنٹ ایورسٹ سے گزرنے والی ریلوے لائن کا منصوبہ نیپال کی درخواست پر بنایا جارہا ہے۔ اس اہم منصوبے کی تکمیل 2020ءتک متوقع ہے اور اس کے ذریعے چین کو جنوب میں وسیع و عریض منڈیوں تک رسائی مل جائے گی۔ نیپالی میڈیا کے مطابق منصوبے کے لئے انتہائی گہری سرنگیں بنائی جائیں گی اور پہاڑی علاقے کی خطرناک ڈھلوانوں کی وجہ سے ریل گاڑی کی زیادہ سے زیادہ رفتار 120 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔
واضح رہے کہ نیپال میں چینی اثر و رسوخ صرف سڑکوں اور ریلوے تک محدود نہیں ہے بلکہ چین یہاں بڑے پیمانے پر ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹس ایئرپورٹ اور مذہبی مراکز بھی تعمیر کررہا ہے اور اس صورتحال کی وجہ سے بھارت کی پریشانی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…