واشنگٹن (نیوز ڈیسک) نیو جرسی کے سیاستدان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے فلوریڈا کے ماہر امراض چشم کو فائدہ پہنچایا جو ان کے قریبی دوست بتائے جاتے ہیں۔ نیوز کانفرنس میں اپنا دفاع کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ ان الزامات سے کافی ناراض ہیں اور یہ کہ تمام الزامات غلط ہیں۔ ان 14 الزامات میں سازش، غلط بیانات دینا اور رشوت ستانی کے آٹھ الزامات شامل ہیں۔ باب مینینڈز نے امور خارجہ کی کمیٹی سے ڈیمو کریٹ کی حیثیت سے استعفٰی دے دیا ہے لیکن انھوں نے کہا ہے کہ وہ خاموش نہیں رہیں گے اور ان الزامات کے خلاف لڑیں گے۔ باب مینینڈز نے اپنے حامیوں کے اجتماع میں کہا کہ میں اس بات پر انتہائی خفا ہوں کہ مجھے سیاسی طور پر خاموش کروانے والوں نے محکمہ انصاف کے استغاثہ سے تین سال قبل دھوکے سے ان جھوٹے الزامات کی تحقیقات شروع کروائی۔ حالیہ برسوں میں باب مینینڈز نے ایران اور کیوبا کے حوالے سے صدر براک اوباما کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی تھی۔ انھیں کانگرس میں سب سے زیادہ بااثر ہسپانوی امریکی قانون سازوں میں شمار کیا جاتا ہے اور وہ ایران کے خلاف پابندیاں سخت کرنے کے قانون سازوں میں پیش پیش تھے۔ ان کے خلاف 2013ء میں تحقیقات کا آغاز کیا گیا جب وفاقی حکام نے ڈاکٹر سلیومن میلگن کے دفتر پر چھاپہ مارا۔ 61 سالہ مینینڈز 2006ء میں سینیٹ اور ایک دہائی سے زیادہ ایوانِ نمائندگان کے رکن رہے۔ تفتیش کا مرکز یہ رہا کہ آیا باب مینینڈز نے طبی بلوں کے تنازع کے معاملے میں ڈاکٹر میلگن کی حمایت کی۔ ڈاکٹر میلگن گذشتہ برس اس وقت خبروں میں آئے جب حکومتی اعدادوشمار سے یہ سامنے آیا کہ انھوں نے 2012ء میں طبی ادائیگیوں کی مد میں کسی بھی دوسرے ڈاکٹر سے زیادہ پیسے حاصل کئے تھے۔ انھوں نے باب مینینڈز کی انتخابی مہم میں کافی بڑی رقم عطیہ کی تھی۔ –