جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

بابری مسجد کیس میں بی جے پی کے رہنما ایل کے ایڈوانی سمیت 20 افراد کو نوٹس جاری

datetime 31  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) بھا رت کی اعلیٰ ترین عدالت سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس میں بی جے پی کے سینئر رہنما لال کرشن ایڈوانی، مرلی منوہر جوشی سمیت 20 افراد کو نوٹسز جاری کر دئیے ۔ ان کو یہ نوٹس عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کے اقدام پر بھیجا گیا ہے۔ان بیس افراد میں کلیان سنگھ اور اوما بھارتی بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ کلیان سنگھ اس وقت ہماچل پردیش کے گورنر ہیں جبکہ اوما بھارتی مرکزی وزیر ہیں۔سپریم کورٹ نے اس کے ساتھ ہی سی بی آئی کو بھی نوٹس جاری کیا ہے کہ وہ عدالت پر واضح کرے کہ وہ کون سی وجوہات تھیں، جن کے سبب اس کیس سے منسلک 20 ملزمان کا نام مجرمانہ سازش کے الزام سے خارج کردیا گیا۔یاد رہے کہ چھ دسمبر 1992 کو بابری مسجد مسمار کردی گئی تھی۔ جس کے بعد ہندوستان کے کئی حصوں میں فسادات بھڑک اٹھے تھے۔سپریم کورٹ نے اس معاملے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کرتے ہوئے یہ نوٹس جاری کیا ہے۔ حاجی محمود نے اس کے خلاف اپیل کی تھی.حاجی محمود نے بابری مسجد گرائے جانے کے معاملے میں ان لوگوں پر سے سازش کا الزام ہٹائے جانے کے خلاف اپیل کی تھی۔چیف جسٹس ایچ ایل دتّو اور جسٹس ارون مشرا پر مشتمل سپریم کورٹ کی بینچ نے نوٹس کا جواب دینے کے لیے سی بی آئی اور دیگر لوگوں کو چار ہفتے کا وقت دیا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…