اسلام آباد(نیوز ڈیسک) بھا رت کی اعلیٰ ترین عدالت سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس میں بی جے پی کے سینئر رہنما لال کرشن ایڈوانی، مرلی منوہر جوشی سمیت 20 افراد کو نوٹسز جاری کر دئیے ۔ ان کو یہ نوٹس عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کے اقدام پر بھیجا گیا ہے۔ان بیس افراد میں کلیان سنگھ اور اوما بھارتی بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ کلیان سنگھ اس وقت ہماچل پردیش کے گورنر ہیں جبکہ اوما بھارتی مرکزی وزیر ہیں۔سپریم کورٹ نے اس کے ساتھ ہی سی بی آئی کو بھی نوٹس جاری کیا ہے کہ وہ عدالت پر واضح کرے کہ وہ کون سی وجوہات تھیں، جن کے سبب اس کیس سے منسلک 20 ملزمان کا نام مجرمانہ سازش کے الزام سے خارج کردیا گیا۔یاد رہے کہ چھ دسمبر 1992 کو بابری مسجد مسمار کردی گئی تھی۔ جس کے بعد ہندوستان کے کئی حصوں میں فسادات بھڑک اٹھے تھے۔سپریم کورٹ نے اس معاملے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کرتے ہوئے یہ نوٹس جاری کیا ہے۔ حاجی محمود نے اس کے خلاف اپیل کی تھی.حاجی محمود نے بابری مسجد گرائے جانے کے معاملے میں ان لوگوں پر سے سازش کا الزام ہٹائے جانے کے خلاف اپیل کی تھی۔چیف جسٹس ایچ ایل دتّو اور جسٹس ارون مشرا پر مشتمل سپریم کورٹ کی بینچ نے نوٹس کا جواب دینے کے لیے سی بی آئی اور دیگر لوگوں کو چار ہفتے کا وقت دیا ہے۔