واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکہ میں تعینات سعودی عرب کے سفیر عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے ابھی یمن میں زمینی فوج بھیجنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا لیکن اس نے تمام آپشنز کھلے رکھے ہوئے ہیں، سعودی عرب نے یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی شیعہ ملیشا کے خلاف فضائی مہم کو پایہ تکمیل کو پہنچانے کا عزم کررکھا ہے،اس مہم کا مقصد حوثی شیعہ باغیوں کے زیر قبضہ یمنی علاقوں کوواگزار کرانا ہے اور اس کیلئے ہر حدتک جائیں گے۔ میڈیا سے گفتگواور اپنے بیان میں سعودی سفیر کاکہناتھاکہ یمن میں زمینی فوج کے بھیجے جانے سے متعلق وہ فی الحال کچھ نہیں جانتے ،لیکن کسی بھی امکان کو مسترد نہیں کررہے ہیں،فی الوقت فضائی مہم کے ذریعے ہی مقاصد حاصل ہورہے ہیں،حوثیوں کی حربی صلاحیتوں کو تباہ کرنے،یمن کی مجازحکومت کے تحفظ اور اس کو برقرار رکھنے کا بھی عزم کررکھا ہے،یمن کے عوام کو بھی تحفظ مہیا کرنا چاہتے ہیں اور اپنے مقاصد کے حصول تک یہ مہم جاری رکھیں گے۔ایک سوال کے جواب میں سعودی سفیر نے واضح کیاکہ کوئی حملہ نہیں کیابلکہ سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد نے یمن کی مجاز حکومت کی دعوت پر یہ فضائی مہم شروع کی ہے اورعوام کو ایک ریڈیکل گروپ سے بچانے کے لیے وہاں گئے ہیں ، اپنے ایک پڑوسی ملک میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں۔ایران کے جوہری تنازعہ سے متعلق سوال کے جواب میں اْن کاکہناتھاکہ ایک ایسا ٹھوس معاہدہ چاہتے ہیں جس سے ایران کے جوہری ہتھیار تیار کرنے کے حق کی نفی ہو،سعودی عرب نے بہت سے مسائل کا سامنا کیا ہے۔ایران کی سعودی عرب کے خلاف جارحیت کو روکا ہے لیکن اس کے مقابلے میں سعودی عرب کی ایران کے خلاف جارحیت کا ایک بھی واقعہ رونما نہیں ہوا ،ایرانیوں کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے لیکن اس کو گذشتہ پینتیس سال سے ٹھکرایا جارہا ہے