جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

ایٹمی عزائم سے متعلق سعودی سفیر کے بیان نے دنیاکو پریشان کر دیا

datetime 29  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(نیوز ڈیسک) یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی حملوں کے آغاز کے ایک دن بعد امریکہ میں سعودی سفیر کے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق بیان نے مغرب میں ہلچل برپا کر دی ہے۔ اخبار ”انڈیپنڈنٹ“ کے مطابق امریکی ٹی وی ”سی این این“ کو دیئے گئے انٹرویو میں سعودی سفیر عادل الجبیر نے عندیہ دے دیا ہے کہ سعودی عرب ایٹمی ہتھیار بنانے یا حاصل کرنے کے امکان کو رد نہیں کرتا۔ مغربی میڈیا ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے اکثر پاکستان اور سعودی عرب کے قریبی روابط کا دعویٰ کرتا رہتا ہے اور مغربی انٹیلی جنس ایجنسیاں یہ الزامات بھی عائد کر چکی ہیں کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے تقریباً 60 فیصد اخراجات سعودی عرب نے ادا کئے تاکہ بوقت ضرورت اپنی ایٹمی ضرورت پوری کر سکے۔ اخبار ”گارڈین“ نے 2010ءمیں شائع کی گئی رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ پاکستان کیلئے سعودی مدد کا مقصد ضرورت کے وقت شارٹ نوٹس پر ایٹمی ہتھیار حاصل کرنا ہے۔ اخبار ”انڈیپنڈنٹ“ کا یہ بھی کہنا ہے کہ سعودی عرب سویلین نیوکلیئر پروگرام کی صورت میں خاطر خواہ جوہری مہارت رکھتا ہے اور اس کی رائل سعودی سٹریٹجک میزائل فورس کے پاس میڈیم رینج بیلسٹک میزائل بھی ہیں۔ واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ میں ہی واقع اسرائیل کے پاس سینکڑوں ایٹمی ہتھیار ہیں مگر مغرب میں اسرائیلی عزائم کبھی بھی خبروں کا موضوع نہیں رہے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…