اسلام آباد(نیوز ڈیسک)یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی فضائی کارروائی جاری ہے، تازہ حملوں میں21 باغیوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ادھر امریکی صدر اوباما نے سعودی فرماں روا شاہ سلمان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے اور یمن میں استحکام کے مشترکہ اہداف کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق سعودی عرب اور اتحادی ملکوں نے یمن کے شمالی صوبے امران پر باغیوں کے ٹھکانوں کے علاوہ سعدہ کے علاقے میں ان کے اسلحہ ڈپو کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ ان حملوں میں21 باغیوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر تیسرے روز بھی بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم باغیوں نے ملک کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں مزید پیش قدمی کی ہے،یمن میں حوثی باغیوں کے حامی اور سابق صدر صالح کی جانب سے جنگ بندی کر کے بات چیت شروع کرنے کی اپیل کی جا چکی ہے تاہم اس پر یمن کی حکومت یا سعودی عرب سمیت اس کے اتحادی ممالک کا کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔ سعودی عرب کے مطابق ان حملوں میں اسے کویت، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، عمان، مصر، اردن، مراکش اور سوڈان کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ریاض میں اتحادی افواج کے ترجمان جنرل احمد عصیری نے میڈیا کو بتایا کہ فضائی حملوں میں حوثی کے زیر قبضہ طیاروں کو بھی تباہ کردیا گیا ہے اور یمن کی فضائی حدود اس وقت مکمل طور پر اتحادی افواج کے کنٹرول میں ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی صدر اوباما نے سعودی حکمراں شاہ سلمان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور یمن کی تازہ ترین صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ وائٹ ہاﺅس کے مطابق صدر اوباما اور شاہ سلمان کے درمیان یمن میں دیرپا استحکام کے مشترکہ اہداف حاصل کرنے کے لیے مسئلے کے سیاسی حل پر اتفاق کیا گیا اور اس مقصد کے لیے اقوام متحدہ اور خلیجی تعاون کونسل کے تعاون پر بھی زور دیا گیا ہے۔وائٹ ہاو¿س کے مطابق امریکی صدر نے سعودی عرب کے بادشاہ سلمان عبدالعزیز سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف ان کی فضائی کارروائی پر اپنی حمایت کی یقین دہانی کروائی۔امریکہ کا کہنا ہے کہ دونوں سربراہان نے بات چیت میں اتفاق کیا کہ یمن میں سیاسی مذاکرات کے ذریعے دیربا استحکام ان کا مقصد ہے۔دوسری جانب ایران نے یمن میں سعودی عرب کی فوجی مداخلت کی ایک بار پھر مذمت کی ہے۔ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے جمعے کو ایک بیان میں کہا:’ انھیں اسے بند کرنا ہو گا، ہر کسی کو بات چیت کرنے کی حوصلہ افزائی اور یمن میں قومی سطح پر مصالحت کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے بجائے اس کہ یمنی شہریوں کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیا جائے۔‘سعودی عرب کا کہنا ہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملے جاری رہیں گے لیکن وہ ابھی وہاں زمینی فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔خیال رہے کہ امریکہ نے ایک ایسے وقت میں یمن کی حکومت کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے جب وہ دوسری جانب عراق میں ایران کے ساتھ ملکر شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑ رہا ہے۔ادھر سعودی میڈیا کے مطابق امریکہ نے جمعے کو بحیرہ احمر میں پھنسے دو سعودی پائلٹس کو ریسکیو فراہم کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ایف 15 فائٹر طیارے میں تکنیکی خرابی ہو گئی تھی جس کے بعد سعودی حکومت نے پائلٹس کی بحفاظت واپسی کے لیے امریکہ سے مدد کی درخواست کی تھی۔یمن کی وزارتِ صحت کے مطابق فضائی کارروائیوں میں اب تک کم از کم چھ بچوں سمیت 39 عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔صنعا کے ایک رہائشی محمد الجباہی نے کہا کہ انھوں نے خوف کی وجہ سے اپنے اہلِ خانہ سمیت رات کھلے آسمان تلے گزاری ہے۔یمن کے وزیرِ خارجہ ریاض یاسین کا کہنا تھا کہ ملک میں حوثی باغیوں کی جارحیت روکنے کے لیے کارگر فضائی حملے درکار ہیں لیکن انھیں باغیوں کی پیش قدمی رکتے ہی ختم ہو جانا چاہیے۔