پیرس (مانیٹرنگ ڈیسک) جرمن فضائی کمپنی جرمن ونگز کے مسافر طیارے کی تباہی کے واقعے کی تحقیقات کرنے والے فرانسیسی ماہرین نے کہا ہے کہ طیارے خود سے نہیں گرا بلکہ اسے گرایا گیا اور اس مقصد کو پورا کرنے کیلئے ہی معاون پائلٹ نے کپتان کو کاک پٹ سے باہر نکال دیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق واقعے کی تحقیقات کرنے والے ایک ماہر استغاثہ پریس کانفرنس میں کہا کہ مسافر ہوائی جہاز کا معاون پائلٹ، جو ایک جرمن شہری تھا، پائلٹ کے کاک پٹ سے باہر جانے کے بعد وہ واحد فرد تھا جس کا اس ایئر بس طیارے پر مکمل کنٹرول تھا اور جہاز کو نیچے لانے کی حرکت دانستہ ہی ہو سکتی ہے۔ فرانسیسی استغاثہ کے مطابق اس معاون پائلٹ نے نہ صرف پائلٹ کو واپس کاک پٹ میں آنے سے روکے رکھا اور دروازہ نہ کھولا بلکہ اس نے غالباً طیارے کی بلندی کم کرنے والا بٹن بھی دبا دیا تھا جس کے بعد اس ہوائی جہاز کی بلندی مسلسل کم ہونے لگی۔
مارسے کے پراسیکیوٹر نے ٹیلی ویژن پر براہ راست دکھائی جانے والی اس پریس کانفرنس میں بتایا کہ طیارے کی دوران پرواز بلندی میں یہی مسلسل کمی بالآخر اس کے آلپس کے پہاڑی سلسلے میں گر کر تباہی کا باعث بنی اور اب تک کے شواہد کے مطابق غالب امکان یہی ہے کہ معاون پائلٹ ہی اس طیارے کی تباہی کا سبب بنا اور ایسا دانستہ طور پر کیا گیا۔ فرانسیسی تفتیشی ماہرین کے مطابق وہ طیارے کے معاون پائلٹ کے اس ’دانستہ اقدام‘ کے بارے میں اپنی رائے تک کاک پٹ میں کی گئی وائس ریکارڈنگ کے تجزیے کے بعد پہنچے ہیں۔ واضح رہے کہ اس حادثے میں 150 افراد ہلاک ہوئے تھے۔