واشنگٹن: (نیوز ڈیسک) امریکا نے پہلی بار باضابطہ طور پر اسرائیل سے فلسطین کے مقبوضہ عرب علاقوں پر ناجائز قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وائٹ ہاﺅس کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے کہا گیا ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں پر قبضہ ختم کرتے ہوئے خود مختار فلسطینی ریاست کی تشکیل کے لئے فوری اور موثر اقدامات کریں۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق وائٹ ہاﺅس کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم کے فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت میں دیے گئے بیانات کی ایک بار پھر مذمت کی گئی ہے۔ وائٹ ہاﺅس کے سیکرٹری جنرل ڈٰنیس ماکیڈونو نے امریکی یہودیوں کے گروپ ”جے سٹریٹ“ سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاھو کے ایک حالیہ متنازع بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ”ہمارے لئے اس طرح کے بیانات سے نمٹنا زیادہ آسان نہیں ہے۔ اس طرح کے بیانات کبھی بھی نہیں دیے جانے چاہئیں جس طرح کا متازع بیان نتین یاھو کی جانب سے سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کی تھی۔ اس طرح کی بیان بازی قیام امن کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بن سکتی ہے بالخصوص براہ راست مذاکرات کی بحالی کی کوششیں بری طرح متاثر ہونے کا اندیشہ ہے“۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل پچاس سال سے فلسطین پر قبضہ ختم کرے اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے سنجیدہ اقدامات کرے۔ مسٹر ماکیڈونو کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں انتخابات سے ایک روز قبل نتین یاھو کا بیان تشویش میں مبتلا کر دینے والا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر میری حکومت بنی تو فلسطینی ریاست قائم نہیں ہونے دوں گا۔ ملک کا وزیراعظم ہونے کی حیثیت سے انہیں اس طرح کا بیان دینے کی کیا ضرورت تھی؟۔ اس بیان سے ہم سب تشویش میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ وائٹ ہاﺅس کے سیکٹری جنرل جو صدر اوباما کے مشیر بھی ہیں فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے سخت ناقد سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے اپنی تقریر میں یہودی کالونیوں کی تعمیر وتوسیع کی مخالفت کی اور کہا کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی راہ میں اسرائیل کی یہودی بستیاں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔ بدقسمتی سے اس رکاوٹ میں دن بہ دن زیادہ شدت آتی جا رہی ہے۔