اسلام آباد(نیوز ڈیسک)برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کی کامیابی کی صورت میں تیسری بار وزارتِ عظمٰی کا عہدہ نہیں سنبھالیں گے۔بی بی سی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ دوبارہ منتخب ہونے کی صورت میں وہ مزید پانچ سال کے لیے پارلیمان کی خدمت کریں گے اور اس کے بعد ٹین ڈاو¿ننگ سٹریٹ چھوڑ دیں گے۔ڈیوڈ کیمرون کا خیال ہے کہ وزیرِداخلہ ٹیریسا مے، چانسلر جورج اوزبورن اور لندن کے مئیر بورس جانسن کے نام ممکنہ کامیاب امیدواروں میں شامل ہوں گے۔ ڈیوڈ کیمرون نے کنزرویٹو پارٹی کے تینوں رہنماو¿ں کو ’عظیم لوگ‘ کہہ کر پکارا اور کہا کہ یہ شخصیات بہت قابل ہیں۔انٹرویو کے دوران وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ملک کی معاشی ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انھوں نے اپنا ’آدھا کام‘ کر لیا ہے۔ جبکہ وہ تعلیم اور عوامی بہبود کی اصلاحات کی صورت میں اپنے کام کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔مگر ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ وقت ضرور آئے گا جب نئی اور اچھی قیادت آئے گی اور کنزرویٹو پارٹی میں کچھ عمدہ شخصیات موجود ہیں۔’آپ جانتے ہیں یہاں قابل لوگوں کی بہتات ہے، میرے اردگرد بہت اچھے لوگ موجود ہیں۔‘ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’میں کہہ چکا ہوں کہ میں دوسری مدت کے اختتام تک موجود رہوں گا مگر میرا خیال ہے کہ اس سےآگے نئی قیادت کا وقت ہو گا۔کیا آپ نے ایسی صورت حال کا تصور کیا ہے کہ وہ انتخابات میں ناکام ہو جائیں تو پارلیمان سے باہر زندگی کیسی ہو گی؟اس سوال کے جواب میں ڈیوڈ کیمرون نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ بطور ممبر پارلیمینٹ منتخب ہو جائیں گے تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک دن آئے گا جب انھیں اپنے ’کرنے کےلیے کچھ اور‘ تلاش کرنا ہو گا۔لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے تیسری مدت کے لیے اپنے عہدے پر رہنے یا نہ رہنے کے معاملے پر بول کر برطانوی عوام کی رائے کو کوئی اہمیت نہیں دی۔شیڈو وزیرِحارجہ ڈگلس الیگزینڈر نے، جو اپنی جماعت کی جانب سے عام انتخابات کے لیے رابطہ کار کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں، 2020 کے عام انتخابات میں عوام کو رائے کا موقع دیے جانے سے پہلے وزیراعظم کے بیان کو خودپسندانہ کہا ہے۔برطانیہ کی انڈی پینڈینس پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کیمرون کا یہ اعلان یورپ کے معاملے پر کنزرویٹیو پارٹی میں طویل عرصے سے منتظر خانہ جنگی کی وجہ بنے گا۔ادھر لیبرل ڈیموکریٹس کہتے ہیں کہ ڈیوڈ کیمرون کا بیان ناقابلِ یقین حد تک گستاخانہ ہے۔لیکن کنزرویٹیو پارٹی کے بورس جانسن کی نظر میں وزیراعظم کے بیان کو لوگ بلا وجہ بڑھا چڑھا کر بیان کر رہے ہیں۔بی بی سی کے پروگرام نیوز نائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کنزرویٹو پارٹی کے چیف ویپ مچل گوو نے کہا کہ وزیراعظم سے ایک براہ راست سوال کیا گیا جس کا انھوں نے دیانت داری سے جواب دیا۔یاد رہے کہ برطانیہ میں رواں سال مئی میں عام انتخابات ہوں گے۔