کابل (نیوز ڈیسک) افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے کہا ہے کہ وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں آپریشن کے باعث دہشت گرد افغانستان آ رہے ہیں وہ اسے صرف دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی تبدیلی کہیں گے اس سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا خاتمہ نہیں ہوگا۔ دہشت گرد متبادل ٹھکانے تلاش کر رہے ہیں۔ امریکہ روانگی سے قبل افغان صدر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دہشت گردوں کے خطرے کا غلط اندازہ نہیں لگانا چاہیے، دہشت گرد متبادل ٹھکانے تلاش کر رہے ہیں اور شدت پسند تنظیم داعش بھی افغانستان میں اثرورسوخ بڑھا رہی ہے اور طالبان رہنما داعش کے ساتھ اپنی وفاداری کا اعلان کر رہے ہیں۔ اشرف غنی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے بغیر افغانستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ موسم بدلنے کے بعد افغانستان میں دہشت گردوں کی کارروائیوں میں تیزی آ سکتی ہے۔ بعد ازاں افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ امریکہ کے پانچ روزہ دورے پر روانہ ہوگئے۔ افغان صدارتی دفتر سے جاری بیان کے مطابق ڈاکٹر اشرف غنی اس دورے کے دوران صدر بارک اوباما، نائب صدر جوبائیڈن، امریکی کانگریس کے عہدیداروں، نیٹو کے سیکرٹری جنرل، امریکی سیکرٹری خزانہ، وزیر دفاع، اقوام متحدہ کے عہدیداروں اور عالمی بینک کے حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔