لندن (نیوز ڈیسک)امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بحرِ منجمد شمالی میں موسمِ سرما میں برف کی مقدار میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے۔یونیورسٹی آف کولوراڈو کے نیشنل سنو اینڈ آئس ڈیٹا سینٹر کے مطابق اس برس زیادہ سے زیادہ برف ایک کروڑ 45 لاکھ مربع کلومیٹر رہی۔یہ 1979 میں اس سلسلے میں ڈیٹا جمع کرنے کے آغاز کے بعد سب سے کم ہے۔حال ہی میں ایک تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا تھا کہ 1975 سے 2012 کے دوران بحرِ منجمد شمالی میں برف کی تہہ 65 فیصد پتلی ہوگئی ہے۔لندن سکول آف اکنامکس کے بوب وارڈ کا کہنا ہے کہ برف کے بتدریج غائب ہونے سے سطحِ سمندر بڑھ رہی ہے جس کے نہ صرف قطبین بلکہ دنیا کے دیگر علاقوں میں رہنے والے لوگوں، جانوروں اور پودوں پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔برف کے بتدریج غائب ہونے سے سطحِ سمندر بڑھ رہی ہے جس کے نہ صرف قطبین بلکہ دنیا کے دیگر علاقوں میں رہنے والے لوگوں، جانوروں اور پودوں پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔نیشنل سنو اینڈ آئس ڈیٹا سینٹر کا کہنا ہے کہ رواں برس موسمِ سرما میں بحرِ منجمد شمالی میں زیادہ سے زیادہ برف 25 فروری کو ریکارڈ کی گئی جس کے بعد اب بہار کا موسم آ رہا ہے اور برف کے پگھلاؤ کا عمل جاری ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ فروری میں ریکارڈ کی جانے والی برف ماضی میں سب سے کم برف سے بھی ایک لاکھ 30 ہزار مربع کلومیٹر کم ہے۔ ماضی میں سب سے کم برف کا ریکارڈ 2011 میں قائم ہوا تھا۔ان کے مطابق الاسکا اور روس میں غیرمعمولی طور پر فروری میں نسبتاً کم سرد موسم نے برف کی کمی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔اس انکشاف پر تبصرہ کرتے ہوئے ورلڈ وائلڈ فنڈ کے گلوبل آرکٹک پروگرام کے ڈائریکٹر الیگزینڈر شیستاکوو نے کہا ہے کہ یہ کوئی قابلِ فخر ریکارڈ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سمندر میں برف کی کمی سے ایسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں جو نہ صرف آرکٹک کے خطے بلکہ دنیا بھر کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں