ریاض(نیوز ڈیسک) سویڈن کی وزیر خارجہ کی طرف سے سعودی قوانین پر تنقید کے بعد دونوں ممالک کے درمیان صورتحال خوشگوار نہیں ہے اور سعودی عرب نے سویڈن کی طرف سے جاری کئے گئے بیانات کو اپنے معاملات میں مداخلت قرار دے کر جوابی اقدامات شروع کردئیے ہیں۔ سعودی عرب نے 10 مارچ کو سویڈن کے دارالحکومت سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا۔ اسی روز عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کی طرف سے جاری کئے گئے ایک بیان میں سویڈن کی وزیر خارجہ کے بیان کی مذمت کی گئی۔ 18 مارچ کو متحدہ عرب امارات نے بھی سویڈن سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا۔ 19مارچ کو ایک اعلیٰ سعودی اہلکار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ سویڈن کے شہریوں کو بزنس ویزا جاری نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی موجودہ ویزوں کی تجدید کی جائے گی۔ سعودی عرب کے سخت اقدامات کے بعد سویڈن کی حکومت اور خصوصاً بزنس کمیونٹی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ گزشتہ سال سعودی عرب نے سویڈن سے تقریباً 4 کروڑ ڈالر (تقریباً 4 ارب پاکستانی روپے) کا دفاعی سازوسامان خریدا جبکہ موجودہ اختلافات کے بعد دفاعی سازوسامان کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی سویڈن کو سخت نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔ سعودی عرب میں سویڈن کے سفیر ڈیگ یولین ڈان فلیٹ کا کہنا ہے کہ وہ معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، جبکہ سویڈن کی وزیر خارجہ بھی یہ کہنے پر مجبور ہوگئی ہیں کہ سعودی عرب کے ساتھ اچھے سفارتی تعلقات ان کے لئے بہت اہم ہیں۔