اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مصر کی ایک عدالت نے اخوان المسلمین کے سینیئر رہنما محمد بدیع سمیت 13 رہنماﺅں کو سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق تنظیم کے رہنما محمد بدیع اور دیگر اہم رہنماﺅں پر ریاست کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔محمد بدیع کئی دوسرے مقدمات میں بھی ملوث ہیں جن میں انھیں سزائے موت بھی سنائی جا چکی ہے تاہم ان سزاﺅں کو بعد میں عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔مصر کی حکومت نے اخوان المسلمین کو سنہ 2013 میں دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔عدالت نے اس مقدمے کو ملک کے مفتی اعلٰی کی طرف بھجوا دیا ہے تاکہ ان سزاﺅں پر عمل درآمد کے لیے پہلا مرحلہ مکمل ہو۔اس مقدمے سے متعلق حتمی فیصلہ 11 اپریل کو دے دیا جائے گا گو کہ ملزمان کو اپیل کا حق حاصل ہے۔سزائے موت پانے والے ان افراد پر الزام ہے کہ انھوں نے ملک بھر میں اخوان المسلمین کے حامیوں کی تحریک چلانے اور کے لیے ایک کنٹرول روم تیار کیا۔سنہ 2013 میں محمد مرسی کی حکومت کے خاتمے کے بعد درجنوں اسلام پسندوں کو گرفتار کر کے انھیں سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔رواں ماہ کے اوائل میں محمد مرسی کے معزولی کے بعد پہلی مرتبہ سزائے موت پر عمل درآمد بھی کیا گیا۔خود مرسی کے خلاف درجنوں مقدمات قائم ہیں جن میں سے بعض کی سزا موت ہے۔