اسلام آباد(نیوز ڈیسک)روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ ایک برس پہلے کیف میں شورش اور حکومت کی تبدیلی کے بعد کریمیا کے معاملے پر جوہری فورسز کو الرٹ کرنے پر تیار تھے۔ روس کے سرکاری ٹی وی پر نشر کی گئی ایک ڈاکیومینٹری ”ہوم وار ڈباونڈ“ میں صدر پیوٹن نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ یوکرین میں صدر وکٹر یانو کوووچ کی حکومت کے خلاف بغاوت کے بعد کریمیا کا مسئلہ ماسکو کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل تھا، وہاں ہزاروں روسی فوجی اور روسی شہری رہائش پذیرتھے، ان کی زندگیوں کوخطرہ تھا اور ان سے اظہار لاتعلقی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ یہ واضح نہیں تھا کہ کریمیا میں مغربی ممالک فوجی مداخلت کریں گے یا نہیں تاہم روس اپنے تاریخی مقام کی حفاظت کے لیے جوہری فورسز کو الرٹ کرنے پر تیار تھا۔دستاویزی فلم میں جس کا نام ’مادرِ وطن کو جانے والا راستہ‘ ہے، صدر پوٹن نے کہا ’ہم نے کرائمیا کو یوکرین سے علیحدہ کرنے کا اس وقت تک نہیں سوچا تھا جب تک وہاں واقعات نے نیا رخ اختیار نہیں کیا اور حکومت کا تختہ نہیں الٹا گیا۔‘روس کے جوہری ہتھیاروں کو جنگ میں استعمال کے لیے تیار رکھنے سے متعلق ایک سوال پر صدر پوٹن نے کہا کہ ’ہم ایسا کرنے پر بالکل تیار تھے۔ کرائمیا تاریخی طور پر ہمارا علاقہ ہے۔ وہاں روسی لوگ رہتے ہیں اور وہ خطرے میں تھے۔ ہم انھیں چھوڑ نہیں سکتے تھے۔روسی صدر نے کہا کہ رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق کرائمیا کے 75 فیصد افراد کی روس سے الحاق کی خواہش تھی۔ تاہم صدر پوتن نے رائے عامہ کے جس جائزے کا حوالہ دیا ہے اس کی کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی۔