مالے (نیوز ڈیسک)مالدیپ میں عدالت نے ملک کے سابق صدر اور قائد حزب اختلاف محمد نشید کو 13 سال قید کی سزا سنائی ہے۔نشید پر الزام تھا کہ انھوں نے جنوری 2012 میں اپنے دورِ اقتدار کے دوران ایک جج احمد محمد کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔محمد نشید جزائر مالدیپ کے جمہوری طور پر منتخب ہونے والے پہلے صدر تھے لیکن جج کے معاملے میں فوجی بغاوت اور عوامی احتجاج کے باعث اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔گذشتہ ماہ ابتدائی طور پر ان کے خلاف یہ الزامات خارج کر دیے گئے تھے لیکن پھر 22 فروری کو ان پر انسداد دہشت گردی کے قوانین کی رو سے دوبارہ الزامات لاگو کیے گئے۔بی بی سی کے نامہ نگار رچرڈ ہوولز کا کہنا ہے کہ نشید کے خلاف مقدمے کی تازہ ترین کارروائی کے دوران ان کے وکلا نے بھی یہ کہتے ہوئے پیروی سے معذرت کر لی تھی کہ اس مقدمے میں جانبداری کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے اور اس کا مقصد نشید کا سیاسی کریئر ختم کرنا ہے۔محمد نشید جزائر مالدیپ کے جمہوری طور پر منتخب ہونے والے پہلے صدر تھے
محمد نشید ان پر عائد الزامات سے انکار کرتے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ جن انھوں نے ملک میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے تو انھیں زبردستی اقتدار سے الگ کر دیا گیا۔مالدیپ کے موجودہ صدر عبداللہ یامین 2013 میں ہونے والے متنازع انتخابات میں منتخب ہوئے تھے۔وہ سابق صدر مامون عبدالقیوم کے سوتیلے بھائی ہیں جو 30 سال کرسی صدارت پر براجمان رہے اور اکثر ان پر مطلق العنانی کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔مالدیپ کے صدر کا کہنا ہے کہ نشید دہشت گردی کے مرتکب ہوئے ہیں جبکہ امریکہ اور بھارت نے نشید کے خلاف قانونی کارروائی پر تحفظات ظاہر کیے ہیں
مالدیپ کے سابق صدر نشید کو 13 برس قید کی سزا
14
مارچ 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں