برلن(نیوز ڈیسک) جرمن شہر کالسروہے میں قائم اس عدالت کے مطابق پبلک سکولوں کی خواتین اساتذہ پر 2003ء میں عائد کی گئی یہ پابندی ملکی آئین کے مطابق نہیں ہے۔ عدالت کے مطابق سر پر سکارف لینے کی پابندی کا جواز محض اسی صورت میں بنتا ہے جب یہ سکول کے امن یا کسی صوبے کے غیر جانبداری کے لئے واقعی خطرہ ہو۔ محض خیالی خطرہ اس پابندی کے لئے کافی نہیں ہے۔
مزید پڑھئے: غیر ملکیوں کو سعودی جیلوں میں پہنچایا جا رہاہے
عدالت نے جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے ایجوکیشن ایکٹ کا کچھ حصہ بھی منسوخ کر دیا ہے جس میں کرسچن اقدار اور روایات کو فروغ دینے کی بات کی گئی تھی۔ عدالت کے مطابق یہ دیگر مذاہب کے لئے ناموافق ہے، اس لئے یہ درست نہیں ہے۔ واضع رہے کہ کئی یورپی ممالک بشمول فرانس اور روس وغیرہ میں بھی اس معاملے پر تنازعات کھڑے کر رہے ہیں۔ روس میں خواتین پر زور دیا گیا تھا کہ وہ پاسپورٹ کی تصاویر کے لئے اپنے سکارف اتار دیں۔
مزید پڑھئے: بھارت میں داؤد ابراہیم کا نیا کارنامہ
سنگاپور میں ایک سکول کی چار مسلمان طالبات کو اس لئے معطل کردیا گیا تھا کہ وہ سکارف پہنتی تھیں۔ ترکی کا قانون بھی اجازت نہیں دیتا کہ خواتین سرکاری عمارتوں یا تقاریب میں سر پر سکارف پہنیں۔