اسلام آباد(نیوز ڈیسک) عراق کی سرکاری فوجیں ملک کے شمال مغربی شہر تکریت میں مختلف سمتوں سے پیش قدمی کرتی ہوئی شہر کے مرکزی علاقوں کی طرف بڑھ رہی ہیں جہاں پسپائی اختیار کرتے ہوئے دولت اسلامیہ کے جنگجو جمع ہو رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق فوجیوں نے شہر کے شمالی، جنوبی اور مغربی علاقے میں صنعتی زون اور شہر کے مرکز کے قریب ایک اہم چوک کو جنگجوؤں سے خالی کروا لیا ہے۔
سرکاری فوجیں کے کنٹرول میں شہر کا ٹیچنگ ہسپتال، جنوبی حصے میں والعوج الجدید اور مغرب میں الدیوم اور والہیاکل کے علاقے آ گئے ہیں۔
اس فوجی کارروائی میں 23 ہزار عراقی فوجی اور شیعہ ملیشیا کے ارکان حصہ لیے رہے ہیں جنھیں ایران کا تعاون بھی حاصل ہے۔
عراقی وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ اس آپریشن کا دوسرا مرحلہ جلد شروع کر دیا جائے گا۔
جمعرات کو تکریت پر قبضے کی جنگ اہم مرحلے میں داخل ہوئی اور اب عراقی فوج اور پولیس کے تین ہزار ارکان وہاں برسرِپیکار ہیں اور انھیں شیعہ ملیشیا کے 20 ہزار کارکنوں کی مدد حاصل ہے۔
خیال رہے کہ ایران اس فوجی کارروائی میں شامل فوجیوں اور شیعہ ملیشیا کے درمیان رابطہ کاری کا کام سرانجام دے رہا ہے۔
عراقی صوبے صلاح الدین میں اس کارروائی کے آپریشنل ہیڈکوارٹر میں حکام نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ سرکاری فوج نے شہر کے مرکزی علاقے میں صنعتی علاقے اور اہم چوک پر قبضہ کر لیا ہے۔
تکریت میں عراقی فوج کی پیش قدمی جاری
13
مارچ 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں