اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے مجوزہ جوہری معاہدے کے خلاف امریکہ کے 47 ری پبلکن سینیٹروں کی جانب سے ایرانی حکومت کو لکھے جانے والے خط پر برہمی ظاہر کی ہے۔ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق تہران میں ایرانی صدر اور اہم مذہبی رہنماﺅ ں کے ساتھ ملاقات میں سپریم رہنما نے امریکی سینیٹروں کے خط کو “امریکی سیاست میں موجود اختلافات” کا اظہار قرار دیا۔آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ وہ مذاکراتی عمل کے دوران امریکہ کی جانب سے ایران کی “پیٹھ میں خنجر گھونپنے” کی اس کوشش پر تشویش کا شکار ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب جب مذاکرات میں پیش رفت ہونے لگتی ہے ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے والی عالمی طاقتوں، خصوصاً امریکہ کا لہجہ تلخ ہوجاتا ہے جو ایران کے لیے قابلِ قبول نہیں۔ایرانی رہنما ﺅں کے ساتھ گفتگو میں سپریم رہنما نے امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کی تین مارچ کی تقریر کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے “ایک صیہونی مسخرے کا تماشا” قرار دیا۔ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی کانگریس کے ایوانِ بالا کے 47 ارکان نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک خط میں ایرانی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ وہ چھ عالمی طاقتوں کے نمائندہ گروپ ‘پی5+1′ کے ساتھ کوئی معاہدہ کرنے سے باز رہے کیوں کہ مستقبل میں آنے والا امریکی صدر اس معاہدے کو منسوخ کرسکتا ہے۔’وہائٹ ہاﺅ س’ بھی ری پبلکن سینیٹروں کی اس حرکت پر سخت برہمی ظاہر کرچکا ہے۔ اوباما انتظامیہ کا موقف ہے کہ ری پبلکن قانون سازوں کا یہ اقدام اختیارات سے ایسا تجاوزہے جس کی امریکہ کی سیاسی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ایرانی سپریم رہنما کے اس بیان سے ایک روز قبل امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے ری پبلکن قانون سازوں کی جانب سے ایران کے ساتھ معاہدے کے لیے اوباما انتظامیہ کی کوششوں کو سبوتاڑ کرنے پر”سخت افسوس” کا اظہار کیا تھا۔