اسلام آباد(نیوز ڈیسک) امریکی فوج کے جنرل مارٹن ڈیمپسی کا کہنا ہے کہ انھیں کوئی شبہ نہیں کہ عراقی افواج تکریت کو شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے چھڑوانے میں کامیاب رہیں گی۔
تاہم انھوں نے شہر کی سنّی آبادی سے شیعہ ملیشیا کے ممکنہ سلوک کے بارے میں تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
امریکہ کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین نے یہ بات بدھ کو واشنگٹن میں سینیٹ کے سامنے اپنے بیان میں کہیں۔
عراقی فوج نے ملک کے شمال مشرقی شہر تکریت کے وسیع علاقے کو دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کے قبضے سے چھڑانے کا دعویٰ کیا ہے۔
عراقی فوجیوں اور شیعہ ملیشیا کے اہلکاروں نے بدھ کو ضلع القادسيہ میں واقع ایک ہسپتال پر عراقی پرچم بلند کیا اور اس ضلع کا دو تہائی حصہ اب عراقی فوجوں کے زیرِ قبضہ ہے۔
تاہم عراقی فوج شہر کے جنوب اور مغربی حصوں میں زیادہ پیش قدمی نہیں کر سکی ہے۔
سابق صدر صدام حسین کے آبائی شہر کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے کی جانے والی فوجی کارروائی عراقی حکومت کی طرف سے اب تک کی سب سے بڑی فوجی کارروائی ہے۔
دولت اسلامیہ نے گزشتہ سال جون میں تکریت پر قبضہ کیا تھا۔
جنرل ڈیمپسی کا کہنا تھا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران نواز شیعہ ملیشیا اور عراقی فوج مل کر داعش کو تکریت سے باہر نکال دیں گی۔
تکریت میں دولت اسلامیہ کی ممکنہ شکست پر کوئی شبہ نہیں
12
مارچ 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں