اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایران کی حکومت نے کرنسی نوٹوں پر موجود ’جوہری پروگرام کی علامت‘ مٹانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس پر ملک کے قدامت پسند حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ابتدائی طور پر ایران کے مرکزی بنک کی جانب سے 50 ہزار ایرانی ریال کی مالیت کے کرنسی نوٹوں سے جوہری پروگرام کی تصویر ہٹا کر اس کی جگہ جامعہ تہران کی تصویر لگائی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد عالمی برادری اور تہران کے درمیان جوہری تنازع پر ممکنہ ڈیل کی نشاندہی ہے۔ ایرانی حکومت اپنے کرنسی نوٹوں سے جوہری پروگرام کی علامت مٹا کر عالمی رائے عامہ کو تہران پر عاید اقتصادی پابندیاں اٹھانے پر قائل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔دوسری جانب ملک کے بنیاد پرست حلقوں کی جانب سے کرنسی نوٹوں سے جوہری پروگرام کی تصویر ختم کرنے پر حکومت کو کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ قومی سلامتی اور خارجہ کمیٹی کے رکن اور پارلیمنٹ کے ممبر علاء الدین بروجردی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سرکاری کرنسی نوٹوں سے جوہری پروگرام کی علامت ختم کرنا ایرانی شہدائ کےخون سے غداری کے مترادف ہے۔ انہوں نے مرکزی بنک سے مطالبہ کیا کہ وہ جوہری پروگرام کی علامت کے بغیر کرنسی نوٹ جاری نہ کرے۔خیال رہے کہ ایران کے مرکزی بنک نے کچھ ہی عرصہ قبل پانچ لاکھ ایرانی ریال کا ایک کرنسی نوٹ متعارف کرایا تھا۔ اس سے قبل ملک میں سب سے بڑی مالیت کا کرنسی نوٹ پچاس ہزار ریال کا سمجھا جاتا تھا۔ اب پانچ لاکھ اور پچاس ہزار مالیت کے کرنسی نوٹوں سے جوہری پروگرام کی علامت کو ختم کیا جا رہا ہے۔حال ہی میں ایران کے مرکزی بنک کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ نئے کرنسی نوٹوں میں کچھ ترامیم کی گئی ہیں جس کے بعد انہیں مارکیٹ میں دے دیا جائے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جوہری پروگرام کی تصویر کے بغیر تیار کردہ نوٹوں کے ساتھ بھی ایسے ہی لین دین کیا جائے گا جس طرح دیگر کرنسی نوٹوں کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔درایں اثناء عالمی توانائی ایجنسی کا ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد ایجنسی کے چیئرمین ماسیموآبارو کی معاون خصوصی ’فاریو رانٹا‘ کی قیادت میں تہران پہنچا ہے۔ اپنے دو روزہ دورے کے دوران عالمی توانائی ایجنسی کا وفد ایرانی حکام کے ساتھ تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام کو “رول بیک” کرنے سے متعلق بات چیت کرے گا۔ایرانی خبر رساں اداروں نے قومی توانائی ایجنسی کے ڈپٹی چیئرمین بہروز کمال وندی کا ایک بیان شائع کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ تہران اور عالمی توانائی بورڈ کے حکام کے درمیان دو اہم موضوعات پر بات چیت کی جائے گی۔ اول ایران میں تیار ہونے والے نیوٹران کی مقررہ مقدار اور اس کی منتقلی کے بارے میں عالمی ادارے کو معلومات کی فراہمی اور دوم مریوان جوہری پلانٹ میں ہونے والے دھماکوں سے پیدا ہونے والے شکوک وشبہات کے بارے میں آگاہی شامل ہوگی۔