لندن ( نیوز ڈیسک)برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’ماضی میں حکومت مبہم اور خطرناک پیغام دیتی رہی ہے کہ اگر کوئی جمہوریت میں یقین رکھتا تو اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔نئی حکمت عملی کے تحت شرعی عدالتوں کا آزادانہ ریویو کرایا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق جن علاقوں میں شرعی عدالتیں کام کر رہی ہیں وہاں پر خواتین کو مشکلات کا سامنا ہے۔بی بی سی کے سیاسی نامہ نگار بن رائٹ کا کہنا ہے کہ ابھی اس دستاویز پر حکومت کی اتحادی جماعتوں کے دستخط ہونا باقی ہیں اگرچہ انتخابات سے قبل حکومت کے پاس قلیل وقت رہ گیا ہے۔
یاد رہے کہ برطانوی حکومت کی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ممکنہ اقدامات کی یہ دستاویز برطانیہ سے تین طالبات کی مبینہ طور پر شام کی شدت پسند تنظم دولتِ اسلامیہ میں شمولیت کے بعد سامنے آئی ہے۔اس دستاویز میں نئے اقدامات کے لیے متعدد تجاویز دی گئی ہیں جن میں برطانوی شہریت کے دینے کے اصولوں کو مزید سخت کیا جانا بھی شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جائے کہ وہاں کے رہائشی برطانوی اقدار کو اپنائیں گے،
اس کے علاوہ دولتِ اسلامیہ کے ’جان جہادی‘ کے نام سے معروف جنگجو کی شناخت بھی حال ہی میں ہوئی جنھوں نے مغربی لندن سے تعلیم حاصل کی۔ادھر برطانوی پولیس کی ایسوسی ایشن اے سی پی او کے صدر نے اپنی ریٹائرمنٹ کے موقع پر دیے گئے بیان میں خبردار کیا ہے کہ برطانوی پولیس کی تعداد میں مزید کمی دہشت گردی سمیت دیگر خطرات سے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پولیس کو دیے جانے والے وسائل میں کمی کا باعث بنیگی۔سر ہوگ اوڈے نے آبزرور اخبار کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ اگر مقامی پولیس کے نوجوان کسی آبادی میں موجود نہیں ہوں گے اور ان کا وہاں کے لوگوں کے ساتھ رابطہ نہیں ہوگا تو پولیس انٹیلیجنس معلومات بھی حاصل نہیں کر سکے گی۔
برطانیہ میں شرعی عدالتیں اور کونسلز باعثِ تشویش ہیں: رپورٹ
8
مارچ 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں