نئی دہلی (نیوز ڈیسک)بھارت کے سینیئر صحافی اور ’آؤٹ لک‘ میگزن کے بانی ایڈیٹر ونود مہتا کا آج یعنی اتوار کو نئی دہلی میں انتقال ہو گیا ہے۔وہ 72 سال کے تھے اور نئی دہلی کے معروف ہسپتال آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمز) میں بھرتی تھے۔ایمز کے ترجمان امیت گپتا نے بتایا کہ ان کی موت متعدد اعضا کے ناکام ہو جانے کی صورت میں ہوئی۔صحافت کے شعبے میں ان کی گرانقدر خدامات کے اعتراف میں انھیں باوقار ’جی کے ریڈی میموریئل ایوارڈ‘ سے نوازا گیا تھا۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹ کیا: ’مہتا کھلے اور براہ راست طور پر اظہار خیال کرتے تھے۔ ونود مہتا کو ایک ذہین صحافی اور مصنف کے طور پر یاد کیا جائے گا۔‘ان کی تصانیف میں مینا کماری کی سوانح بھی شامل ہے۔ونود مہتا کی پیدائش سنہ 1942 میں راولپنڈی میں ہوئی تھی جو تقسیم ہند کے بعد پاکستان کا حصہ ہے۔ تقسیم کے بعد وہ لکھنؤ کے سائشتہ ماحول میں پلے بڑھے۔ان کی یادداشت ’لکھنؤ بائے‘ سنہ 2010 میں شائع ہوئی اور تب سے وہ لوگوں کی دلچسپی کا باعث رہی ہے۔انھوں نے ’دا سنڈے آبزرور‘، ’دا انڈیپنڈنٹ‘ اور ’دا پایونیئر‘ کو کامیابی سے ہمکنار کرایا۔انھوں نے ہندی سینیما کی معروف اداکارہ مینا کماری کی سوانح بھی لکھی ہے۔ اس کے علاوہ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے چھوٹے بیٹے سنجے گاندھی کی سوانح بھی لکھی ہے جو جوانی میں ہی ایک حادثے کا شکار ہو گئے تھے۔صحافت کی دنیا سے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور سرکردہ صحافی اپنے اپنے دکھ اور روابط کا اظہار کر رہے ہیں۔صحافی راجدیپ سردیسائی نے انھیں ’بہادر اور اخیر تک اپنے اقدار سے نہ ہلنے والے صحافی‘ کے طور پر یاد کیا ہے۔ونود مہتا بہت رنگا رنگ طبیعت کے مالک تھے اور رنگین چھینٹ کی قمیض میں بہت نظر آتے تھے۔