اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت انصاف کا کہنا ہے کہ انھیں میسوری میں فرگوسن کی پولیس کے جانبدار ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
وزارت انصاف کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ پولیس محکمے کو بغیر کسی معقول شک و شبہ کے روکنے اور بغیر معقول وجہ کے گرفتار کرنے کے لیے مورد الزام ٹھہرا سکتی ہے۔
خیال رہے کہ فرگوسن میں گذشتہ اگست میں ایک سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کے گولی مار کر ہلاک کیے جانے کے بعد شہری حقوق کے تحت کی جانے والی جانچ کے بعد یہ باتیں سامنے آئی ہیں۔
سفید فام پولیس افسر ڈیرن ولسن کے ہاتھوں ایک 18 سالہ سیاہ فام نوجوان کے قتل پر فرگوسن سمیت ملک گیر پیمانے پر احتجاج ہوئے تھے۔
دوسری جانب ایک علیحدہ رپورٹ میں یہ امید ظاہر کی جار رہی کہ پولیس افسر ڈیرن ولسن کو مسٹر براؤن کے گولی مارنے کے معاملے میں کسی شہری حقوق کی خلاف ورزی سے چھٹکارا مل جائے گا۔
پولیس کے جانبدار ہونے کے شواہد پولیس محکمے اور مختلف امریکی میڈیا سے بے نام بات چیت کے دوران سامنے آئی ہے۔
بہرحال اس سلسلے میں سرکاری طور پر باضابطہ اعلان بدھ کو کیا جانے والا ہے۔
اس بارے میں پولیس محکمے اور شہر سے سرکاری ردعمل حاصل نہیں کیے جا سکے ہیں۔
میسوری کے گورنر کے دفتر کے ایک ترجمان نے بتایا: ’ہم نے رپورٹ نہیں دیکھی ہے اس لیے اس پر کچھ کہہ نہیں سکتا۔‘
کہا جاتا ہے کہ اس رپورٹ میں پولیس پر سیاہ فام افراد کے خلاف شدید قوت کے استعمال کا الزام لگایا جائے گا اور یہ شواہد پیش کیے جائیں گے کہ سیاہ فام ڈرائیورز بےوجہ روکے جاتے ہیں اور ان کی تلاشی لی جاتی ہے۔
فرگوسن کی پولیس نسلی امتیاز روا رکھتی رہی ہے
5
مارچ 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں