اسلام آباد(نیوز ڈیسک)شادی کی تقریب کو زندگی کے یادگار لمحات بنانا ہر نو بیاہتا جوڑے خواہش ہوتی ہے مگرمیں مصر میں دلہا دلہن نے اپنی شادی کی تقریبات کو روایتی طریقے سے ہٹ کر مشرق وسطیٰ میں سرگرم سخت گیر گروپ دولت اسلامیہ عراق وشام”داعش“ کے اسٹائل میں منعقد کر کے ایک نئی مثال رقم کی ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مصری دلہن شیمائ ضیف کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوگا کہ اس کی شادی کی تقریب ”داعشی“ مظالم کی عکاس بن عالمی شہرت بھی حاصل کرے گی لیکن اس کے ہونے والے شوہر احمد شحات نے اپنی شادی کی تقریب اور بارات کو داعش کے مظالم کو اجاگر کرنے کا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا۔شادی کی تقریب میں نو بیاہتا جوڑے کے رقص کے لیے ایک آہنی پنجرہ تیار کیا گیا جس میں دونوں نے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر رقص کیا۔ یہ آہنی پنجرہ داعش کے اس آہنی قفس کی عکاسی کرتا ہے جس میں تنظیم کے جنگجو مخالفین کے یرغمال بنائے گئےافراد کو رکھتے ہیں اور بعد ازاں انہیں قتل کر دیا جاتا ہے۔ داعش نے یرغمال بنائے گئے اردنی پائلٹ معاذ الکساسبہ کو بھی ایسے ہی ایک آہنی پنجرے میں بند کیے رکھا اور آخر کار اسی پنجرے ہی میں اسے زندہ جلا کر درندگی کی آخری حدیں بھی پھلانگ دی تھیں۔مصر میں ’داعشی اسٹائل‘ میں ہونے والی شادی کی اس منفرد تقریب پر سوشل میڈیا پر ملا جلا رد عمل سامنے آیا ہے۔ انٹرنیٹ پر بعض صارفین نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجرے میں شادی کا رقص پیش کرکے نوبیاہتا جوڑے نے داعش کے ہاتھوں قتل کیے گئے لوگوں کے اہل خانہ کی دل آزاری کی ہے تاہم بعض دوسروں کا کہنا ہے کہ شیماءضیف اور احمد شحات نے پنجرے میں رقص پیش کرکے داعش کے مظالم کو اجاگر کرکے ایک نئی مثال قائم کی ہے۔دلہا احمد شحات کا کہنا ہے کہ داعشی اسٹائل میں شادی کی تقریب منعقد کرنے کا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں بلکہ دہشت گرد تنظیم ”داعش“ کے مظالم کو اجاگر کرنے کا ایک نیا اسلوب ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا ان کے اس اقدام سے داعش کی طرف سے انہیں کوئی خطرہ ہوسکتا ہے؟ تو انہوں نے اس کی تردید کی اور کہا کہ ہمیں داعش کی طرف سے کسی خطرے کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر شادی کی منفرد تقریب کی ویڈٰیو فوٹیج کی غیرمعمولی مقبولیت سے ظاہرہ ہوتا ہے کہ عوام الناس نے اسے پسند کیا ہے حالانکہ میں نے ”فیس بک“ کے خصوصی صفحے سے ویڈیو ہٹا بھی دی تھی اس کے باوجود اسے بڑے پیمانے پر شیئر کیا جا رہا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں