اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نتن یاہو کے کانگریس سے خطاب کے بارے میں یہ تو حتمی ہے کہ صدر اوباما اس سے خوش نہیں ہیں۔
ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات اس وقت بہت حساس موڑ پر ہیں اور عین اسی وقت نتن یاہو کہتے ہیں کہ اس معاملے پر معاہدہ ایک غلطی ہوگی۔ سچی بات یہ ہے کہ جو بھی امریکی صدر ہوگا اس کو یہ بات کچھ زیادہ پسند نہیں آئے گی۔
کانگریس کے سپیکر کی جانب سے وائٹ ہاؤس یا سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو بتائے بغیر اسرائیلی وزیراعظم کو کانگریس سے خطاب کی دعوت دینا اور پھر اس خطاب میں امریکی خارجہ پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جانا یقیناً ایک غیرمعمولی اقدام ہے۔
نتن یاہو سے کانگریس کے اراکین بہت متاثر نظر آئے۔ ان کے سیاسی خطاب کا انداز حیران کن تھا۔ نتن یاہو کے خطاب کے شروع ہونے سے پہلے ہی اراکین نے تالیاں بجا کر ان کو داد دی۔
ایسا لگ رہا تھا کہ ان کو معلوم ہے کے سب کو کیسے متاثر کیا جائے۔
برطانوی سیاستدان مائیکل ہیسلٹائن کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ محفل کو متاثر کرنے اور گرمانے کا فن جانتے ہیں۔
نتن یاہو نے بھی کانگریس میں ریپبلیکن اراکین اور کچھ ڈیموکریٹس کو خوب متاثر کیا۔
نتن یاہو کو بےباکی مہنگی پڑ سکتی ہے ؟
5
مارچ 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں