’پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف پالیسی پر اظہار تشویش‘

14  فروری‬‮  2015

امریکی کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی نے امریکی وزیر خارجہ کو ایک خط میں پاکستان پر دہشت گردوں کے خلاف دوغلی پالیسی جاری رکھنے کا الزام لگاتے ہوئے امریکی پالیسی کو تبدیلی کرنے اور پاکستان کے خلاف پابندیاں عائد کرنے اور پاکستان کے بارے میں پالیسی تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکہ وزارت خارجہ نے تاحال اس خط پر کسی قسم کے رد عمل کے اظہار سے اجتناب کرتے ہوئے کہا ہے اس خط کے مندرجات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ایوان نمائندگان میں امور خارجہ کمیٹی کے چیئرمین ایڈ رائس اور رپبلکن سینئر رکن ایلیٹ اینگل نے خط میں امریکہ کو پاکستان کے بارے میں پالیسی میں بڑی تبدیلی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملکوں میں صحیح معنوں میں تب تک کوئی شراکت نہیں ہو سکتی جب تک کہ پاکستان تمام دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مکمل طور سے تعلقات نہیں ختم کرتا۔ ایوان نمائندگان میں امورِ خارجہ کی کمیٹی کے چیئرمین ایڈ رائس نے امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری کو خط لکھ کر کہا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کے معاملے میں ایک نیا رخ اپنانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے لکھا ہے، ’ہم گزارش کرتے ہیں کہ آپ پاکستان پر سفری پابندیاں لگائیں، ان کو جو مدد دی جاتی ہے اس کے کچھ حصوں پر لگام كسیں اور جن پاکستانی اہلکاروں کے دہشتگرد اداروں کے ساتھ تعلقات ہیں ان پر پابندیاں عائد کریں۔‘ انھوں نے لکھا ہے کہ ’پاکستانی حکومت نے القاعدہ اور تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کچھ اقدامات کیے ہیں لیکن ایسے کئی ادارے جنہیں دہشت گرد قرار دیا گیا ہے جیسے لشکرِ طیبہ، لشکرِجھنگوي اور جیشِ محمد، ان کے خلاف کچھ خاص کارروائی نہیں ہوئی ہے۔‘ ان کا کہنا ہے ’یہ پالیسی اس سوچ کے تحت ہے جس میں سمجھا جاتا ہے کہ کچھ دہشت گرد ادارے بھارت اور افغانستان میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کے کام آ سکتے ہیں۔‘ خارجہ معاملات کی یہ کمیٹی کافی اہمیت رکھتی ہے۔ اس کے چیئرمین ریپبلكن ہیں اور نائب چیئرمین ڈیموكریٹ ہیں اس لیے اسے دونوں ہی پارٹیوں کی نمائندگی حاصل ہے۔انھوں نے لکھا ہے کہ ’ہم پاکستان کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ وہ حقانی نیٹ ورک پر جلد ہی پابندی لگا دے گا لیکن ہمیں شک ہے کہ اس سے پاکستان کی پالیسی میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی۔‘ ان کا کہنا ہے، ’آخر لشکرِطیبہ اور جماعت الدعوۃ جیسی تنظیموں پر تو پابندی لگی ہوئی ہے لیکن وہ آزادی سے گھوم رہے ہیں۔ کچھ ہی دنوں پہلے 25 جنوری کو کراچی میں جماعت الدعوۃ کی ریلی ہوئی جسے دیکھ کر لگا رہا تھا کہ حکومت نے اس کی منظوری دے رکھی ہے۔‘ انھوں نے لکھا ہے کہ پاکستان خود بھی دہشت گردی کا شکار بنا ہے اور 2013 میں 3،000 سے زیادہ پاکستانی شہری اس کا شکار بنے۔ لیکن پاکستان کو صحیح معنوں میں اپنے لوگوں کی زندگی بہتر کرنی ہے تو اس کے رہنماؤں کو پرانی پالیسی کو تبدیل کرنا ہوگا۔ دفترِ خارجہ کی ترجمان جین ساكی نے کہا ہے کہ انھوں نے فی الحال یہ خط نہیں دیکھا ہے اور نہ ہی وہ اس بات کی تصدیق کر سکتی ہیں کہ وزیرِ خارجہ جان کیری نے اسے دیکھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس کے اس خط کا جواب دیا جائے گا۔ اس کے پہلے ہندوستان اور پاکستان کے وزيرِ اعظم کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کا خیر مقدم کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے رشتوں میں بہتری پوری جنوبی ایشیا میں امن و امان اور سلامتی کے لیے اہم ہے۔



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…