ایتھنز(این این آئی)آثار قدیمہ کے یونانی ماہرین نے کہاہے کہ بہت چھوٹا سا مگر ہزاروں سال پرانا اور انتہائی نایاب مجسمہ اسی مقام سے ملا ہے، جہاں کبھی دور جدید کے کھیلوں کے مقبول اولمپک مقابلوں کا آغاز ہوا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق یونان کے شہر اولمپیا میں قریب تین ہزار سال پرانے کانسی کے اس مجسمے کی دریافت زبردست بارشوں کے بعد ہوئی۔
ایتھنز میں ملکی وزارت ثقافت نے اسے ایک اتفاقیہ دریافت قرار دیا ۔وزارت ثقافت کے مطابق یہ دھاتی مجسمہ زیوس اور ایٹلی کے معبد کے پاس ایک مقدس جگہ کے پاس سے ملا ہے، جس کا ایک سینگ مسلسل بہت تیز بارشوں کے بعد زمین کی سطح سے کچھ اوپر نمودار ہو گیا تھا۔یہ مجسمہ یونان کے قدیم ترین شہر اولمپیا میں اسی علاقے سے ملا ہے، جہاں ہزاروں برس قبل کھیلوں کے آج کل کے عالمی سطح پر بہت مقبول اولمپک مقابلوں کی ابتدا ہوئی تھی۔ تیز بارش کی وجہ سے زمین کی بالائی سطح کی مٹی پانی کے ساتھ بہہ گئی تھی، جس کی وجہ سے زمین میں دھنسا ہوا یہ مجسمہ جزوی طور پر نظر آنے لگا تھا۔ اسے آثار قدیمہ کے ایک ماہر نے محض اتفاقا دیکھا تھا۔ابتدائی اندازوں کے مطابق ایک بیل کا یہ چھوٹا سا دھاتی مجسمہ 1050 قبل مسیح سے لے کر 700 قبل مسیح تک کے درمیانی دور کا ہے۔ اس کی سطح پر جلے ہونے کے نشانات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ مجسمہ ممکنہ طور پر قدیم یونانی دیوتا ‘زیوس کو بطور نذرانہ پیش کیا گیا ہو گا۔قدیم یونان میں عام لوگ اکثر دیوتاں کو نذرانے پیش کرنے کے لیے معبدوں میں چھوٹے چھوٹے مجسمے بھی چڑھاوے کے طور پر لاتے تھے۔قدیم یونان میں کوہ اولمپس کے بادشاہ سے جو علامات وابستہ کی جاتی تھیں، ان میں بہت زور سے گرجنے والی آسمانی بجلی، عقاب اور بلوط کے درخت کے ساتھ ساتھ بیل بھی ایک اہم کلیدی علامت تھا۔